مظفرآباد:(شجاعت میر سے) سیکرٹری اطلاعات کل جماعتی حریت کانفرنس مشتاق احمد بٹ نے شہید محمد افضل گورو کی بارہویں برسی کے موقعہ پرانہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئےکہا کہ شہید محمد افضل گورو مادر وطن ریاست جموں و کشمیر کا قابل فخر سپوت تھا جس کوبھارتی سامراج نے بھارتی پارلیمنٹ کے ایک جھوٹے اور من گھڑت کیس میں بدنام زمانہ تہاڑ جیل کی کال کوٹھری میں پھانسی دی ۔ شہید افضل گورو کو شہید مقبول بٹ کی طرح تہاڑ جیل کے احاطے میں ہی دفن کر دیا گیا۔
یوں سرزمین کشمیر کے یہ دو عظیم سپوت تہاڑ جیل کے احاطے میں دفن ہیں۔2013ء میں 9 فروری کی صبح کو جب عظمت کے اس پیکر شہید افضل گورو کو چائے کا کپ پیش کرکے کہا گیا کہ یہ ان کی زندگی کی آخری چائے ہوگی، تو ان کے چہرے پر گھبراہٹ کے بجائے سکون دیکھنے کو ملا۔انہوں نے بڑے اطمینان سے چائے پی لی اس کے بعد ڈاکٹر کو ان کا چیک آپ کیلئے بلایا گیا،چیک آپ کے بعد ڈاکٹر نے اپنی جیل ڈائری میں لکھا کہ شہید افضل گورو پر گھبراہٹ کے دور دور تک کوئی اثار نہیں تھے۔دل کی دھڑکن معمول کے مطابق تھی اور ان کا چہرہ ہشاش بشاش تھا اور لگ ہی نہیں رہا تھا کہ وہ اپنی زندگی کے اختتام کی جانب بڑھ رہے تھے۔
دھرتی ماں کا بہادر سپوت شہید افضل گورو خود پھانسی گھاٹ کی طرف چل کر گئے۔ان کی شہادت کے چند برس بعد تہاڑ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے ایک ٹی وی انٹریو میں خود اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنی پوری سروس میں شہید افضل گورو جیسا بہادرشخص نہیں دیکھا جو یہ جاننے کے باوجود کہ انہیں تہاڑ جیل میں پھانسی دینے کیلئے لایا گیا۔وہ پھانسی کے دن تک نہ کسی گھبراہٹ کے شکار ہوئے اور نہ ہی ان پر کوئی اضطرابی کیفیت طاری تھی ۔ بقول ڈاکٹر میں جب بھی ان سے ملا مجھے ان کے چہرے پر ہمیشہ اطمینان اور سکون ہی نظر آیا یہ باتیں کرتے ہوئے جیل سپرنٹنڈنٹ رو پڑے جس کا ثبوت ایک ویڈیو ہے۔
جو آج بھی سوشل میڈیا پر موجود ہے مشتاق احمد بٹ نے کہا کہ شہید محمد افضل گورو کو بارہ برس قبل بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے الزام میں جب پھانسی دی گئی تھی تو بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بھارتی عوام کے ضمیر کو مطمئن کرنے کا جواز پیش کیا تھا۔جس پر دنیا بھر میں انصاف کے اداروں نے بھارتی سپریم کورٹ کا مذاق اڑایا۔حد تو یہ ہے کہ شہید افضل گورو کی پھانسی سے پہلے نہ تو ان کے اہلِ خانہ سے ان کی اسوقت ملاقات کرائی گئی اور نہ ہی آج تک شہید افضل گورو اور نا ہی شہید مقبول بٹ کی جسدِ خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کیا گیا جو ہنوز محو انتظار میں ہیں۔
مشتاق احمد بٹ نے کہا کہ یہ بھارتی نام نہاد جمہوریہ اور بھارتی سپریم کورٹ پر ایک سیاہ دبہ ھے۔جو رہتی دنیا تک ان کا پیچھا کریگا۔ بھارتی حکومت کا خیال تھا کہ شہید افضل گورو کو پھانسی دیکر تحریک آزادی ختم ہوجا ئے گی پر یہ اس کی بھول ہے ہم ان شہدا کے ادھورے مشن کو ہرصورت انشاءاللّہ پا یہ تکمیل تک پہنچا ئیں گئے اور جب تک نہ بھارت کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کا حق حق خودارادیت دیتا تب تک کشمیری ہر سطح پر اپنی مبنی برحق جدوجہد کو جاری ر کھیں گے ۔