مظفر آباد( کشمیر ڈیجیٹل)کشمیر ویمن الرٹ فورم کے زیرِ اہتمام مظفرآباد میں سانحہ کنن پوش پورہ کی یاد میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں حریت قیادت،سیاسی و سماجی رہنماؤں سمیت طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
مقررین نے بھارتی فوج کی طرف سے خواتین کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی بھرپور مذمت کی اور سانحہ کنن پوش پور سمیت دیگر سانحات کا حوالہ دے کر بھارتی بربریت کو بے نقاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں1990 سے لے کر اب تک ہزاروں خواتین جنسی زیادتی اور تشدد کا شکار ہوچکی ہیں جبکہ بھارتی فوج اور نیم فوجی دستے ان جرائم میں ملوث رہے ہیں۔ کنن پوش پورہ کا ہولناک سانحہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے جنگی جرائم کا ثبوت ہے،مقررین نے اس بات کا عزم کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوا کی حمایت ہر سطح پر جاری رکھی جائے گی ۔
مقررین نے عالمی حقوق کی تنظیموں اور اقوام عالم سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ پروگرام کے اختتام پر شرکاء اور طالبات نے سیمینار کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور اس طرح کے آگاہی پروگراموں کے تسلسل کی خواہش ظاہر کی۔
قبل ازیں ہفتہ کو جموں کشمیر نیشنل فرنٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے اجتماعی عصمت دری کے واقعات کی بین الاقوامی سطح پر آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
ایک بیان میں جے کے ایل ایف کے ترجمان محمد حسیب وانی نے کہا کہ کشمیری خواتین بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہوئی ہیں ، طاقت کا استعمال ، ہراساں کرنا ،تذلیل اور جنسی زیادتی گھناؤنے جنگی حربوں میں سے ایک ہیں۔
یاد رہے کہ بھارتی فوج نے 23 فروری 1991 کو کنن اور پوش پورہ کے دیہات میں 100 سے زائد خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی تھی ۔بھارتی فوج کی وردی میں مبلوس درندوں نے 23اور24 فروری کی درمیانی شپ نابالغ لڑکیوں سمیت100 خواتین کی عصمت دری کی، دہائیاں گزرنے کے باوجود آج بھی یہ خواتین انصاف کی منتظر ہیںَ
یہ بھی پڑھیں:بروقت ریسکیوآپریشن،پاک فوج نے پھر وادی لیپہ کے عوام کے دل جیت لئے




