واشنگٹن،غزہ:حماس کا امن منصوبے پر رد عمل سامنے آنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس کے تازہ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دیرپا امن کے لیے تیار ہے۔
امریکی صدر نے ٹویٹ میں زور دیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر غزہ پر بمباری روک دینی چاہیے تاکہ یرغمالیوں کو محفوظ اور فوری نکالا جا سکےکیونکہ موجودہ صورتحال میں ایسا کرنا انتہائی خطرناک ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ اس وقت مذاکرات کی تفصیلات پر بات چیت جاری ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ معاملہ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ میں طویل عرصے سے مطلوب امن قائم کرنے کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیموکریٹک ریاستوں کے اربوں ڈالر کے فنڈز منجمد کردئیے
یاد رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا۔
حماس نے ٹرمپ منصوبے پر رد عمل دیتے ہوئے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ ختم کرنے اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
تنظیم کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ غزہ کی انتظامیہ ایک ایسے آزاد اور غیر جانبدار ادارے کے حوالے کرنے پر راضی ہے جو فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہو۔ اس ادارے کی تشکیل قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت کی بنیاد پر کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: امیر قطر کا ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ، امن منصوبے پر تبادلہ خیال
بیان میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کی تجویز میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق جو دیگر نکات شامل ہیں، وہ ایک مشترکہ قومی مؤقف، بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔