مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل) پشاور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مقیم الاسلام کو کشمیر انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ میں تقریباً ڈیڑھ سال کے بعد ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر تعینات کردیا۔
ڈیڑھ سال تک یہ آسامی خالی رہی جس کے لئے اشتہار بھی دیا گیا اس اشتہار میں آسامی کی کوالیفیکشن آزاد کشمیر حکومت کے منظور شدہ رولز 2017کے مطابق رکھی گئ تھی اسی اشتہار کی روشنی میں آزادکشمیر کے آفیسران نے بھی اپلائی کیا جس کے بعد ادارے کے بورڈ آف گورنرز نے رولز میں تبدیلی کر دی
اسی تبدیلی کا شائد مقصد یہاں کے آفیسران پر عدم اعتماد اور ان کا راستہ روکنا تھا،ملنے والی معلومات کے مطابق آزادکشمیر کی موجودہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنرل نے بھی مذکورہ اسامی پر کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہوئی
لیکن آسامی پر پشاور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مقیم الاسلام کو تعینات کر دیا گیا ،تعینات ہونے والے آفیسر موصوف پشاور کے ایک مستقل سرکاری ملازم ہیں جو گریڈ 20 کے پی کے میں چیف انسٹرکٹر نیپا پشاور میں اپنے فرائص سر انجام دے رہے ہیں
اب آفیسر موصوف وہاں سے ڈیپوٹیشن پر لئے گے ہیں یا چھٹی لے کر اس آسامی پر تعینات ہوئے ہیں معلوم نہیں،ماہرین کا کہنا ہے کہ تقرری لیٹر میں ٹی او آرز کا ذکر موجود نہیں جو لا تعداد سوالات کو جنم دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔؟
یاد رہےکہ کشمیر انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ ریاستی ادارہ ہے جس کا قیام نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کی طرز پر بنایا گیا ہے اور اس کے رولز قانون بھی یہاں کے ہی اپلائی کئے گے جہاں پر سٹیٹ سبجیکٹ کا اطلاق لازمی امر ہے ،تو پھر تقرری کیسے ہوئی ۔۔۔؟؟
آزادکشمیر حکومت اور اس کی کابینہ نے وزیر حکومت عاصم شریف بٹ کے سیٹ سبجیکٹ جعلی ہونے کے بعد معاملہ کابینہ میں لا کر جہاں ایک غیر قانونی عمل کیا دوسری جانب یہ تقرری بھی واضح کرتی ہے کہ آزادکشمیر کی بیوروکریسی پر کسی بھی قسم کا اعتبار کیا جا سکتا ہے
موجودہ وزیراعظم انوار الحق بھی موجودہ انتظامی ڈھانچہ پر عدم اعتماد کر چکے ہیں اور ان کے بیانات اور طرز عمل واضح تبدیلی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے
ناران: تصویریں بناتے ہوئے بچے سمیت 3سیاح گلیشیئرکے نیچے دب کرجاں بحق