حکومت کی بے حسی،وادی لیپہ میں طالبات بوائز سکول میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

وادی لیپہ ( جی ایم بخاری ،کشمیر ڈیجیٹل )حکومت کی طرف سے سہولیات نہ ملیں ، طالبات بوائز سکول میں تعلیم حاصل کرنے پرمجبور،وادی لیپہ کی سب سے بڑی یونین کونسل بنہ مولا کے بوائز پرائمری سکول کی عمارت میں گرلز ہائیر سکینڈری سکول کی طالبات تعلیم حاصل کرنے لگیں ۔

کشمیر ڈیجیٹل کی رپورٹ کے مطابق وادی لیپہ کی سب سے بڑی یوسی کے بوائز پرائمری سکول میں اس وقت گرلز ہائیر سکینڈری سکول کی طالبات تعلیم حاصل کررہی ہیں ،گرلز ہائیر سکینڈری سکول کی عمارت صرف تین کمروں پر مشتمل ہے ایک کمرہ دفتر ی استعمال کیلئے ہے جبکہ دو کمروں میں ساڑھے تین چار سو طالبات تعلیم حاصل کررہی ہیں،بوائز سکول کی عمارت پر تین سال قبل طا لبات نے قبضہ کر کے اپنا تدریسی عمل جاری رکھا ہوا ہےلیکن اس سکو ل میں بھی آدھی طالبات کو چھت نصیب نہیں ہوتی ،بارش میں طالبات کی آدھی سے زیادہ تعداد گھروں کو چلی جاتی ہے جس کی وجہ سے انکی تدریس کا عمل شدید متاثر ہوتا ہے ۔
کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے طالبات کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری تدریس کا واحد ادارہ گرلز ڈگری کالج لیپہ ہے جو آٹھ کلو میٹر دور ہے اور وہاں کا راستہ بھی دشوار گزار ہے خصوصا بارش کے دنوں میں لینڈنگ سلائیڈنگ ہوتی ہے تو کالج تک جانا انتہائی مشکل بلکہ ناممکن ہوجاتا ہے طالبات کاکہنا تھا کہ ہمیں عمارت کیوں نہیں دی جارہی ہمارے پاس مختلف مضامین کے ماہر اساتذہ بھی نہیں ہیں ۔طالبات کا مزید کہنا تھا کہ ہا ئیر سکینڈری کی کلاسز تو لگائی جارہی ہیں لیکن ایک بھی  سبجیکٹ سپیشلسٹ موجود نہیں ہے ۔
جدید دور میں بھی ہم ٹیچرز اور عمارت سے محروم ہیں ،بوائز سکول میں ہم تعلیم تو حاصل کر رہی ہیں لیکن اصل میں ہم ہر قسم کی تعلیم سے محروم ہیں ،کمپیوٹر لیب اور نہ ہی اساتذہ موجود ہیں ،بارش میں ہماری جو حالت ہوتی ہے وہ قابل بیان نہیں ہے ۔
طالبات کا کہنا تھا کہ بنیادی سہولیات نہ ہونے پر ہماری پڑھائی مشکل ہورہی ہے ،ہم نے اپنے زور بازو پر بوائز سکول پر قبضہ تو کیا ہے لیکن پانچ کمرے ہیں ان میں گزارہ بہت مشکل ہے، بغیر کسی سہولت کے ہم یہا ں تعلیم حاصل کررہی ہیں ،ہماری ارباب اختیار سے اپیل ہے کہ ہمیں عمارت اور اساتذہ دئیے جائیں تاکہ ہم اپنی پڑھائی جاری رکھ سکیں ۔

 

 

Scroll to Top