طارق فاروق انوارالحق کے والد کو بھی شکست دےچکے،ن لیگ

مظفرآباد:مسلم لیگ ن آزادکشمیر نے کہا ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق کے بیانات گمراہ کن اور حقائق کو مسخ کرنے کی ناکام کوشش ہے۔

مسلم لیک (ن) کی جانب سے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے اسمبلی میں9ممبران ہیںجن میں 4آزادکشمیر ،4مہاجرین اور ایک مخصوص نشست کی خاتون ممبر ہیں۔

حکومت میں مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے پانچ وزرا اور ایک مشیر شامل ہیں۔ تین وزرا کا تعلق مہاجر نشستوں سے اور دو کا آزاد کشمیر سے ہے۔ خاتون رکن بطور مشیر حکومت ذمہ داریاں انجام دے رہی ہیں۔

آزاد کشمیر کے چار ممبران جو حکومتی صفوں میں موجود ہیں اپنے حلقوں میں وہی مراعات اور ترقیاتی فنڈز حاصل کر رہے ہیں جو ہر منتخب نمائندے کو قانون کے تحت ملتے ہیں۔

انہی چار حلقوں اپر نیلم، چکار، ہجیرہ اور برنالہ کو وزیراعظم نے اپنے انٹرویو میں ن لیگ کی ’’حکومتی شراکت‘‘کی مثال کے طور پر پیش کیاحالانکہ باقی 29 حلقے اپوزیشن میں ہیں اور شدید حکومتی انتقامی اقدامات کا سامنا کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انوارالحق نےبھمبر میں زمینوں پر قبضے کئے، حساب دینا ہوگا،راجہ فاروق حیدر

جن میں فنڈز کی بندش، میرٹ سے ہٹ کر تقرریاں ، سیاسی دباؤ اور تبادلوں میں مداخلت شامل ہے۔

یہ الزام کہ مسلم لیگ (ن) حکومت میں شامل ہوکر اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے، محض چار حلقوں کی بنیاد پر لگایا گیا غیرمنصفانہ اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈاہے۔

وزیراعظم کا اپنے سیاسی حریف کو ’’مسترد شدہ ‘‘کہنا نہ صرف غیر شائستہ طرزِ گفتگو ہے بلکہ تاریخی طور پر بھی بے بنیاد ہے۔

وزیراعظم صاحب کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کی اپنی انتخابی کامیابی سردار تنویر الیاس کی طرف سے مبینہ طور پر دئیے گئے دس کروڑ روپے اور راجہ علی ذوالقرنین کی محنت کے نتیجے میں ممکن ہوئی جوریکارڈ کاحصہ ہے۔

سردار تنویر الیاس وزیراعظم پر میڈیا میں سنگین الزامات لگا چکے ہیں جن کا وزیراعظم آج تک کوئی جواب نہیں دے سکے۔

یہ بھی پڑھیں: قانون کی کھلی خلاف ورزی، سیکرٹری اسمبلی چوہدری بشارت انوارالحق کی انتخابی مہم چلانے لگے

طارق فاروق اسی حلقے سے وزیراعظم کے والد مرحوم سمیت خود وزیراعظم چوہدری انوار الحق کو تین بار شکست دے چکے ہیں ۔ طارق فاروق کی پوری سیاسی زندگی نظریاتی استقامت، جماعتی وفاداری اور جمہوری اقدار سے عبارت ہے۔

ن لیگ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ طارق فاروق نےنہ پارٹیاں بدلیں، نہ وفاداریاں۔ وہ مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے 11 سال سینئر نائب صدر اور گزشتہ 3 سال سے سیکرٹری جنرل ہیں۔

چوہدری انوارلحق جماعتیں بدلنے کی روایت اتنی مشہور ہے کہ خود محترمہ فریال تالپور انہیں ’’ناقابل اعتبار “ کا طعنہ دے چکی ہیں۔

ان حالات میں اگر کوئی شخص خود کو سیاسی یتیم، لاوارث اور نظریاتی طور پر بے بنیاد ثابت کرتا ہے تو وہ خود وزیراعظم صاحب کی ذات ہے اور انہیں سیاسی لوٹا ہوکر وزیراعظم بننے کا اعزاز مبارک ہو۔

ہم وزیراعظم کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ سیاسی مخالفین پر طعن و تشنیع کے بجائے اپنی کارکردگی، کابینہ کی سمت اور عوامی مسائل پر توجہ دیں، تاکہ آئندہ نسلیں انہیں کسی کارنامے کی بنیاد پر یاد رکھ سکیں نہ کہ محض اقتدار پر براجمان ہونے کے دعوؤں پر۔

Scroll to Top