میرپور(کشمیر ڈیجیٹل) آزادجموں کشمیر بار کونسل،سپریم کورٹ بار، ہائیکورٹ بار، ڈسٹرکٹ بار کے وکلاء قائدین کی مشترکہ پریس کانفرنس، وکلاء قائدین نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی 29 ستمبر کی کال اور حکومتی نمائندوں کے بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسائل اور مطالبات کے حل کیلئے پرامن احتجاج کی حمائیت کرتے ہیں اور اگر احتجاج کی آڑ میں شرپسندی اور تصادم کی طرف تحریک کو لے جایا گیا تو ہم اسکی حمائیت نہیں کریں گے۔۔
ان خیالات کا اظہار وائس چئیرمین بار کونسل عقاب ہاشمی ایڈووکیٹ نے کشمیر پریس کلب میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔۔ انھوں نے کہا کہ حکومت وقت سے کہتا ہوں کہ حل طلب مسائل کو مزاکرات کے زریعے فوری حل کیا جائیں ۔۔
راولاکوٹ میں وزیر حکومت کی طرف سے فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہیں، وکلاء قائدین حکومت کو معاملات کی یکسوئی کے لئے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں، ریاست کا کردار ماں جیسا ہونا چاہئے اپنی عیاشیوں کیلئے مراعات میں آئے روز اضافہ کیا جاتا ہے لیکن عام انسانوں کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔۔
صدر سپریم کورٹ بار جاوید نجم الثاقب ایڈووکیٹ نے کہا کہ وکلاء آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں ماضی میں بھی حکومت کی طرف سے نافذ کردہ کالے قانون کے خلاف ہم نے تحریک شروع کی اور اس کالے قانون کو ختم کرایا۔۔
عوام کے ٹیکس سے اشرافیہ مراعات لے لیکن غریب کو علاج کے لئے سہولیات دستیاب نہ ہوں تو ایسے نہیں ہونے دیں گے ۔کفر کا نظام تو چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نظام نہیں چل سکتا،۔۔
سپریم کورٹ بار حکومت سے کہتی ہے کہ حل طلب مسائل چوبیس گھنٹوں میں نوٹیفکیشن کر کے حل کریں ۔ احتجاج میں انتشار نہیں ہونا چاہئے پاکستان کا پرچم اتارنا انتشار پھیلانا اسکی قطعا حمائیت نہیں کی جا سکتی
ہائیکورٹ بار کے صدر وسیم یونس ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئین میں بنیادی انسانی حقوق کا جو وعدہ کیا گیا ہے اس پر فوری عمل درآمد کر دینا چاہئے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی تحریک میرپور سے وکلاء کے ہاتھوں سے شروع ہوئی آج یہ تحریک وکلاء کے ہاتھوں میں ہوتی تو اسکی اور شکل ہوتی لیکن یہ تحریک وکلاء کے ہاتھوں سے نکل کر عوام کے ہاتھوں میں گئی ۔۔
انہوں نے کہا کہ تمام معاملات کو سوائے قانون سازی والے معامات فوری حل کئے جائیں انہوں نے کہا کہ حکومت کو مذاکرات کی طرف آنا چاہئے۔۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے دوستوں کو بھی پرامن مزاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہئے ہمیں پانچ اگست 2019 کا سانحہ بھی زہن میں رکھنا چاہئے اسکے کچھ حصے ابھی باقی ہیں ریاست ہوگی تو سیاست ہوگی ریاستی ڈھانچے کو دیکھنا چاہئے۔۔
عوامی حقوق اور بنیادی انسانی حقوق کا آئین میں درج ہے وہ بغیر کسی احتجاج عوام کو ملنے چاہئے سرکاری عیاشیاں کم ہونی چاہئے آج آزادکشمیر کے اندر سیاسی جماعتوں کو کمزور کیا گیا آج لیڈرشپ بے توقیر ہوچکی ہے۔۔
سیاسی قیادت کو استعمال نہیں ہونا چاہئے پرامن احتجاج کی حمائیت کرتے ہیں، صدر ڈسٹرکٹ بار چوہدری محمود پلاکوئی کا کہنا تھا کہ ریاست ہے تو ہم ہیں میں وزیراعظم سے کہتا ہوں کہ چارٹر آف ڈیمانڈ میں درج جائیز مسائل فوری حل کریں۔۔
سیاسی قیادت لوگوں کو دھمکانے والے بیانات سے گریز کریں اس موقع پر ممبران بار کونسل وسیم صابر ایڈووکیٹ ،راجہ ندیم خان ایڈووکیٹ ،طارق بشیر ایڈووکیٹ ،صغیر حیدر جرال ایڈووکیٹ ،چودھری یاسر حسین ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔۔۔
مزید یہ بھی پڑھیں: