یوکرین 20فیصد سکڑ گیا، ڈونلڈ ٹرمپ نےزیلنسکی کو نیا نقشہ تھما دیا

واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو یوکرین کا 20 فیصد چھوٹا نیا نقشہ دے دیا۔

وائٹ ہاؤس میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی یوکرینی صدر زیلنسکی سے ملاقات ہوئی۔اس ملاقات میں فرانسیسی صدر میکرون، یورپی یونین اور نیٹو کے حکام نے بھی شرکت کی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو ایک نقشہ پیش کیا جس میں وہ علاقے دکھائے گئے تھے جو اس وقت یوکرین میں روس کے کنٹرول میں ہیں۔

4 سالہ جنگ کے آغاز سے اب تک روسی فوجی فورسز نے ملک کے تقریباً 20 فیصد حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو یوکرین کا 20 فیصد چھوٹا نیا نقشہ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: زیلنسکی کی ملاقات،یوکرین جنگ ختم ضروری ہوگی، ٹائم فریم نہیں دے سکتا، ٹرمپ

اوول آفس میں پیش کیے گئے نقشے میں وہ علاقے جو روس کے زیر کنٹرول ہیں، گلابی رنگ میں نمایاں کیے گئے تھے۔

رپورٹس کے مطابق روس نے امن معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے ڈونباس کے باقی علاقے پر کنٹرول کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق یوکرین نے جنگ کےدوران روس میں شامل ہوئے مشرقی علاقوں سے دستبردار ہونے پرغور کا عندیہ دے دیا ہے۔

مغربی میڈیا کے مطابق یوکرین اس بات پر آمادہ ہے کہ وہ نئے علاقوں پر روس کا فی الواقع قبضہ تسلیم کرنے پر غور کرے تاہم اس قبضہ کو روس کا قانونی حق تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا کہ صدر ٹرمپ سے بہت اچھی بات ہوئی تاہم بہترین بات مستقبل میں ہوگی۔

صدر زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں نے یوکرین کیلئے سکیورٹی یقین دہانیوں پر زور دیا تاہم اس بارے میں حتمی صورتحال سامنے نہیں آئی۔

جنگ ختم کرنے کے لیے صدرٹرمپ روس اوریوکرین کے صدور سے اب ایک ساتھ ملاقات کریں گے۔

فرانس کے صدر میکرون نے کہا کہ ٹرمپ پیوٹن زیلنسکی ملاقات میں یورپ کی بھی نمائندگی ہونی چاہیے۔

Scroll to Top