سوشل ایکٹیویسٹ غلام اللہ اعوان نے کشمیر ڈیجیٹل کے ایک پروگرام میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا مقصد ہمیشہ عوام کی حقوق کے لیے آواز اٹھانا تھا لیکن اب اس تحریک میں کچھ کالی بھیڑیں شامل ہو گئی ہیں جنھیں کمیٹی کو اب الگ کرنا ہو گاکیونکہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا مقصد کبھی بھی افواج اور شہداء کے خلاف جانا نہیں تھا۔
غلام اللہ اعوان نے مزید کہا کہ انھیں غلام مجتبیٰ کی ریاست مخالف تقریر پر افسوس اور تکلیف محسوس ہو رہی ہے جس کی وجہ سے عوام کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ کوئی شخص اپنے ذاتی ایجنڈے کے تحت اس طرح کی گندی تقریر کیسے کر سکتا ہے۔ پچھلے کئی دنوں سے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی طرف سے اشتعال انگیز فائرنگ کا منہ توڑ جواب کون دے رہا ہے؟ یہ افواج پاکستان ہی ہیں جو ہمارے ساتھ کھڑے ہیں اور فوج میں کون لوگ شامل ہیں ہمارے اپنے کشمیری لوگ ہی تو ہیں جنھوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دیے ہیں ۔ 4 لاکھ سے زیادہ آزاد کشمیر کے لوگ ریٹائرڈ فوجی ہیں، اس تقریر کی وجہ سے پورے کشمیر میں ٹینشن پھیل گئی ہے۔ لوگ انتہائی تکلیف میں ہیں غلام مجتبیٰ نے ریاست مخالف بیان دے کر عوام کے جذبات کو مجروح کیا آزاد کشمیر کے لاگ تو اپنی فوج سے محبت کرتے ہیں ۔
اعوان نے مزید کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ریاست کو اب اپنی رٹ کا دفاع کرنا ہو گا، جو لوگ سرحدوں پر ہماری حفاظت کرتے ہیں، ان کی بدولت ہم سکون کی نیند کرتے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آزاد کشمیر کے عوام اپنی فوج سے محبت کرتے ہیں اور کسی بھی ایسے ایجنڈے کے خلاف ہیں جو ریاستی مفادات کے خلاف ہو۔اب ریاست کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہو گی اور دکھانا ہو گا کہ ایسے لوگوں کی ریاستی کشمیر میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ آزاد کشمیر کے لوگ اپنی فوج سے محبت کرتے ہیں، ہمارے لوگ ایسے کسی بھی ایجنڈے کے خلاف ہیں۔