سردار عبدالقیوم خان ادارہ جاتی سے زیادہ ووٹ کی طاقت سے احتساب کے حامی تھے، جاوید ایوب

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل )سابق بیوروکریٹ آزادکشمیر جاوید ایوب خان نےکہا ہے کہ ممتاز راٹھوردرویش صفت شخصیت کے مالک تھے ، سردار عبدالقیوم خان ایک بڑا نام تھا ، فاروق حیدر مضبوط شخصیت کے مالک جبکہ سردار عتیق احمد کی گرفت ریاست پر کمزوررہی ہے۔ سردار عبدالقیوم خان کی احتساب کے حوالے سے سوچ یہ تھی کہ ادارہ جاتی سے زیادہ ووٹ کی طاقت سے لوگوں کا احتساب بہتر انداز سے ممکن ہوسکتا ہے۔

کشمیر ڈیجیٹل پوڈ کاسٹ میں سید عارف بہار سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ میں نے ماضی میں بہت سارے سیاستدانوں کیساتھ کام کیا ہے ، ایک وقت میں جب فیڈرل اداروں میں اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی کے بعد آزادکشمیر کےسرکاری اداروں میں کام کا موقع ملا تو پہلے وزیراعظم راجہ ممتاز راٹھور کیساتھ کام کرنے کا موقع ملا ، راجہ ممتاز حسین راٹھور ایک خوش مزاج ، خوش اخلاق ، خوش لباس شخصیت کے مالک تھے اوراندر سے ایک صوفی ، درویش اور قلندر انہ مزاج کے وسیع القلب شخصیت تھے ان کا بہت مختصر حکومتی دور تھا تاہم اس دوران ان کیساتھ کچھ عرصے کیلئے کام کا موقع ملا ۔

اس کے بعد سردار عبدالقیوم خان مجاہد اول کا دورآیا تو سردار عبدالقیوم خان آزادکشمیر کی سیاست میں ایک بڑا نام تھا ، سردار عیدالقیوم خان کی دانش اور سیاسی بصیرت بہت کم سیاستدانوں میں دیکھنے کو ملا ۔ سردار عبدالقیوم خان کی ٹاپ کی بیوروکریسی کے حوالے سے بڑی انفارمیشن ہوا کرتی تھی انہیں معلوم تھا کہ کس بیوروکریٹ کو آگے لانا ہے اور کون درست سمت میں کام کررہا ہے ۔
جاوید ایوب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سردار عبدالقیوم خان ایک نرم مزاج شخصیت کے مالک تھے ، جب کسی بھی سیاستدان کے اردگرد اپنے ہی لوگ سامنے آکر بولنا شروع ہوجائیں تو پھر بڑے خلاء کا امکان موجود رہتا ہے ۔

جاوید ایوب کا کہنا تھا کہ سردار عبدالقیوم خان کا احتساب کے حوالے سےادارہ جاتی سے زیادہ ان کا ووٹ کی طاقت سے لوگوں کا احتساب بہتر انداز سے ممکن ہوگا۔جو کہ سردار عبدالقیوم خان کا سیاسی ویژن تھا ۔یہ بات سچ ہے کہ جب ادارہ جاتی سطح پر کرپشن اور بے ضابطگیاں ہوں تو اس کیخلاف احتساب کا عمل جزا وسزا کا عمل ناگزیر ہے اس کے باوجود کہ سردار عبدالقیوم
خان کے دور حکومت میں بعض ادارے اپنی مان مانیاں کرتے تھے لیکن عوام کا اس وقت کی حکومت پر بھرپور اعتماد تھا ، لوگوں کے اندر ایک اطمینان تھا لوگوں کے اندر پریشانی نہیں تھی سکون تھا ۔سیاستدان اور اپوزیشن کو بھی یقین تھا کہ وہ جس وقت چاہیں وزیراعظم سے مل سکتے ہیں ۔ جب کوئی سیاستدان اتنا اوپن بھی ہو اور اتنی لچک بھی ہو تو کہیں نہ کہیں خلاء آجاتا ہے ۔

سابق بیوروکریٹ جاوید ایوب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سردار سکندر حیات کا دورآیا ، سردار سکندر حیات خان ایک منجھے ہوئے ایڈمنسٹریٹر تھے ۔ مگر سردار سکندر حیات کا دوسرا دور کافی کمزور رہا کیونکہ ان کی صحت بھی گر چکی تھی اور ان کی حکومت کے اندر آواز اٹھانے والے بھی سامنے آگئے ۔ ہاں بیرسٹرسلطان محمود چوہدری کا دور انتہائی شاندار تھا۔۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی شکل میں آزادکشمیر کو جو شخصیت ملی اس کے بعد کوئی شخص نظر نہیں آیا۔
جاوید ایوب کا کہنا تھا کہ سردار عتیق احمد خان ایک منجھے ہوئے سیاستدان ہیں ان کی عوامی ایشوز ہوں یا قومی ، سیاسی ہوں یا مسئلہ کشمیر ہو ۔سردار عتیق احمد خان کی بہترین گرفت ہے مگر ایڈمنسٹریشن میں کافی کمزوری دیکھنے کو ملی اس کے بعد راجہ فاروق حیدر کا دور آیا تو سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر مضبوط شخصیت کے مالک تھے ، راجہ فاروق حیدر خان نے آزادکشمیر میں سڑکوں کے جال بچھائے ، بھرتیوں کیلئے شفاف نظام این ٹی ایس دیا ، اور پبلک سروس کمیشن بھی انہی کا کارنامہ ہے ۔
ایس ایس پی سید ریاض حیدر بخاری کا زیرتفتیش مقدمات یکسو کرنے کا حکم

مزید ویڈیو میں ملاحظہ کریں

Scroll to Top