آزاد کشمیر میں پانی کا بحران: حکومتی پالیسی کا فقدان اور سنگین نتائج کا خدشہ

مظفرآباد: ایکسین پبلک ہیلتھ انجینئر یاسر علی گیلانی نے خبردار کیا ہے کہ آزاد کشمیر میں پانی کی بڑھتی ہوئی کمی کے باعث ایک سنگین بحران جنم لے سکتا ہےجس کا مستقبل میں پینے کے صاف پانی کی دستیابی پر سنگین اثر پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 70 سالوں میں پانی اور سیوریج کے حوالے سے کوئی جامع حکومتی پالیسی وضع نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں صورتحال مزید پیچیدہ ہو چکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق یاسر علی گیلانی نے اپنے بیان میں کہا کہ آزاد کشمیر میں پانی کی قلت کے مسائل سنگین ہوتے جا رہے ہیں اور اگر یہ صورتحال یوں ہی جاری رہی تو عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اس اہم مسئلے پر کوئی حکمت عملی نہیں ہے جو کہ مستقبل میں ایک بڑا آبی بحران پیدا کر سکتا ہے۔

گیلانی نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ چشموں سے براہ راست پانی کا استعمال نہ کریں اور صرف حکومت کی جانب سے فراہم کردہ واٹر سپلائی استعمال کریں جو عالمی ادارہ صحت (WHO) کے معیار کے مطابق ہے۔ مزید برآں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ پانی کے ذخائر بنانے اور زیر زمین پانی کی سطح کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکہ اور کینیڈا میں برفانی طوفان کی تباہ کاریاں، درجہ حرارت منفی 51 ڈگری تک گرنے کا خدشہ

ماہرین کے مطابق آزاد کشمیر میں پانی کے ذخائر کی کمی اور آبادی کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومتی سطح پر فوری اور جامع اقدامات کی شدیدضرورت ہے اور اگر اس بحران پر قابو نہ پایا گیا تو یہ علاقے کے عوام کی صحت اور معاشی صورتحال پر سنگین اثرات ڈال سکتا ہے۔

یاسر علی گیلانی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پانی کی فراہمی اور سیوریج کے نظام کے حوالے سے حکومتی سطح پر فوری طور پر پالیسی تشکیل دی جائے تاکہ مستقبل میں پانی کی کمی اور صحت کے بحران سے بچا جا سکے۔

Scroll to Top