پاکستان کو آئی ایم ایف سے1 ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط مل گئی

اسلام آباد (کشمیر ڈیجیٹل)عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف نے ) پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر منتقل کر دیے ۔

اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کی قسط کی مد میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز موصول ہوگئے ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو 20 کروڑ ڈالر موسمی تبدیلی سے نمنٹنے کیلئے جاری کئے گئے

آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کی ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی کے تحت ایک ارب ڈالر اور ریزلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی کے تحت 200 ملین ڈالر کا قرض جاری کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

مزید یہ بھی پڑھیں:ہونڈا موٹرسائیکلیں اب بلا سود قسطوں پر دستیاب ہیں!

حکام اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی رقم مل گئی ہے ایک ارب ڈالر توسیعی فنڈ فسیلیٹی پروگرام کے تحت جاری کیے گئے۔

آئی ایم ایف نے 20 کروڑ ڈالرز کلائمٹ فناننسنگ کی مد میں جاری کئےواضح رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پیر کے روز پاکستان کے لیے1.2 ارب ڈالر کی رقم کے اجرا کی منظوری دی تھی

آئی ایم ایف کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (ای ایف ایف) اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی (آر ایس ایف) کے تحت فراہم کی جائے گی۔

آئی ایم ایف کے مطابق اس فیصلے کے بعد دونوں پروگراموں کے تحت مجموعی ادائیگیاں بڑھ کر تین اعشاریہ تین ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔

آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ پاکستان نے ای ایف ایف کے تحت اصلاحاتی اقدامات میں نمایاں پیش رفت کی ہے جس کی بدولت ایک مشکل عالمی ماحول اور حالیہ تباہ کن سیلابوں کے باوجود معاشی استحکام برقرار رکھا گیاہے۔

مالیاتی کارکردگی مضبوط رہی اور مالی سال 2025 میں بنیادی سرپلس 1.3 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو ہدف کے مطابق ہے۔

مہنگائی میں اضافہ ضرور ہوا مگر ادارے کا کہنا ہے کہ غذائی سپلائی میں خلل کے باعث یہ اضافہ عارضی ہے۔

زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 14.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئے جو گزشتہ برس کے مقابلے میں نمایاں بہتری ہے اور آئندہ مالی سال میں مزید اضافے کی توقع ہے۔

ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بعد ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر نائیجل کلارک کا بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی اصلاحات نے مشکل حالات میں میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ان کے مطابق معاشی نمو میں بہتری، افراط زر کی توقعات میں کمی اور مالی و بیرونی خساروں میں کمی مثبت اشارے ہیں مگر عالمی غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں پاکستان کو محتاط پالیسیوں کے ساتھ اصلاحات کی رفتار مزید تیز کرنا ہوگی تاکہ پائیدار اور نجی شعبے کی قیادت میں ترقی ممکن ہو سکے۔

Scroll to Top