اسلام آباد( عامر اقبال ہاشمی)ریاستی دارالحکومت مظفرآبادکے حلقہ 5کھاوڑہ میں سابق امیدوار اسمبلی ، چیف آرگنائزر مسلم کانفرنس ثاقب مجید راجا کی ن لیگ میں متوقع شمولیت پر سیاست کافی گرم ہونے کیساتھ دلچسپ مرحلہ میں داخل ہو گئی ہے۔
ثاقب مجید راجا نے گزشتہ روز اپنی رہائشگاہ پرمشاورتی اجلاس بلا کر پاور شو کرنے کیساتھ مسلم لیگ(ن) میں ممکنہ اڑان پر انکی حمایت حاصل کرلی ہے وہاں مخالفین کو بھی بھرپور پیغام دیا ہے۔
ثاقب مجید راجا گزشتہ الیکشن میں سپیکر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر سے چند سو ووٹوں سے ہارے تھے اور انہوں نے دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کچھ دن احتجاج بھی ریکارڈ کرایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امیر مقام سے ثاقب مجید کی ملاقات ، کھاوڑہ کی سیاست میں ہلچل، میراکبر کی آج ن لیگ میں شمولیت
حلقہ کھاوڑہ میں گزشتہ الیکشن میں مسلم لیگ(ن) نے سینئر سیاستدان راجہ عبدالقیوم خان کو ٹکٹ جاری کیا تھا جبکہ وہ اپنے بیٹے راجہ مظہر قیوم کیلئے ٹکٹ کیلئے خواہاں تھے جس کو قیادت نے نہ مانا۔
راجہ عبدالقیوم خان نے صحت خرابی کا ویڈیو پیغام دے کرمسلم لیگ(ن) کا ٹکٹ واپس کردیا تھا جس پر مسلم لیگ ن نے سابق ایڈووکیٹ جنرل راجہ ابرار احمد ایڈووکیٹ کو میدان میں اتارا تھا لیکن وہ چوتھے نمبر پر آئے تھے ۔
راجہ ابراراحمد ایڈووکیٹ کے بھائی راجہ طاہر مجید نے کئی بار دعویٰ کیا تھا کہ آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ ہمارا حق ہے کیونکہ مشکل وقت میں ہم نے پارٹی کا ساتھ دیا اور بلدیاتی الیکشن میں ہماری وجہ سے ہی مسلم لیگ (ن) کو ضلع کونسل کی4نشستیں ملی ہیں جبکہ بزرگ سیاستدان راجہ عبدالقیوم خان بھی کچھ عرصہ قبل مہم چلانے میدان میں نکلے تھے اور کچھ کارنرمیٹنگز انہوں نے بھی کیں تھیں جس پر خدشہ تھا کہ اس بار وہ خود میدان میں اتریں گے۔
اب ذرائع کے مطابق ثاقب مجید راجا کے مسلم لیگ (ن) کے آنے سے ان کو ٹکٹ ملنے کے چانسز تقریباً ختم ہوچکے ہیں کیونکہ راجہ ثاقب مجید نے ٹکٹ کی لابنگ مکمل کرلی ہےاور چند دنوں میں شمولیت اختیار کرنے کیساتھ ٹکٹ بھی حاصل کر لیں گے۔
متوقع سیاسی تبدیلی پر حیرت انگیز طور پرسینئر سیاستدان راجہ عبدالقیوم خان اور ان کے خاندان کی طرف سے خاموشی ہے جبکہ دوسری طرف چاروں ممبران ضلع کونسل نے ثاقب مجید راجا کی مسلم لیگ(ن) میں شمولیت کاخیرمقدم کیا ہےاور بھرپور حمایت بھی کی ہے۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اگر سینئر سیاستدان راجہ عبدالقیوم خان اور راجہ ابرار ایڈووکیٹ نے ثاقب مجید راجا کی حمایت کی تو وہ چوہدری لطیف اکبر کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں لیکن اگر دونوں میں سے کسی نے بھی بغاوت کردی تو ثاقب مجید راجا کیلئے مشکلات ہوں گی۔
مسلم لیگ(ن) کے رہنما چوہدری شفقت ایڈووکیٹ بھی ٹکٹ کے امیدوار ہیں ، ان کا فیصلہ بھی آبا باقی ہے کیونکہ ثاقب مجید کی صورت میں نوجوان امیدوار کے ن لیگ میں آنےکی صورت میں ان کیلئے بھی مستقبل میں مشکلات ہوسکتی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ کے امیدواروں میں راجہ منصور خان اور راجہ فرخ ممتاز سرفہرست ہیں جبکہ مسلم کانفرنس کو اب نیا امیدوارتلاش کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ غلام قادر کا بڑا فیصلہ، عہدیداروں ، کارکنوں سے ٹکٹ کیلئے درخواستیں طلب
ثاقب مجید راجا کی ن لیگ میں ممکنہ شمولیت ن لیگ کے کچھ کارکنوں کا موقف ہے کہ شکر ہے کوئی سیٹ جیتنے والا تو آرہا ہے لیکن کچھ کا خیال ہے کہ ثاقب مجیدکی شمولیت کا درست فیصلہ نہیں ہے اور وہ ممکنہ طور پر ن لیگ چھوڑنے کی تیاری کررہے ہیں۔
ثاقب مجید راجا کو ٹکٹ ملنے پر ن لیگ کے کارکن پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکرسکتے ہیں جنہیں انہیں ثاقب مجید راجا کے طرز سیاست سے اختلاف ہے کیونکہ 29ستمبر کو مظفرآباد میں نکالی گئی ریلی اور تصادم پرلوگوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔
یاد رہے کہ سینئرسیاستدان وسپیکر چوہدری لطیف اکبر کی حلقہ میں کافی پوزیشن مضبوط ہے جس پر راجپوت برادری کے سرکردہ لوگوں کی کوشش ہے کہ ایک ہی امیدوارلایا جائے تاکہ کامیابی حاصل کی جا سکے لیکن ایسا ہوتاممکن نظر نہیں آتا کیونکہ مسلم کانفرنس اور تحریک انصاف کسی راجپوت کو ہی میدان میں اتاریں گی جس پر ووٹ تقسیم ہوگا جبکہ چوہدری لطیف اکبر کے ووٹ بینک میں گزشتہ 5سالوں کے دوران اضافہ ہی ہوا ہے کمی نہیں ہوئی۔
مبصرین کا خیال ہے کہ سابق الیکشن میں تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار حافظ اشرف علی اشرف کے میدان میں ہونے کے وجہ سےچوہدری لطیف اکبر کم مارجن سے جیتے تھے کیونکہ حافظ اشرف علی اشرف نے4ہزار سے ووٹ حاصل کئے تھے ۔
الیکشن کا میدان سجنے پرامیدوار سامنے آنے پر ہی حقیقت واضح ہوگی لیکن یہ طے ہے کہ کھاوڑہ میں اصل مقابلہ چوہدری لطیف اکبر اور ثاقب مجید راجا کے درمیان ہی ہوگا۔




