مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل)ووٹ دیا ہے ضمیر نہیں بیچا،پانچواں وزیراعظم بھی آ سکتا ہے؟انوارالحق چالاک آدمی! سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کا کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں سجاد میر کیساتھ تہلکہ خیز انٹرویو
سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پیپلزپارٹی نے آزادکشمیر میں اقتدار سنبھال لیا ، وزیراعظم فیصل ممتاز راٹھور کی پہلی تقریر ہی غیر ضروری تھی ۔مجھے خدشہ تھا کہ یہ اپنے وعدے پرعمل کرسکیں گے کہ نہیں ،فیصل ممتاز نے آتے ہی سرکاری ملازمین پر حملہ کردیا۔آپ کے پاس تھوڑا سا وقت ہے آپ نے انہی سرکاری ملازمین سے کام لینا ہے ۔وہ یہ بات کرسکتا ہے جس کی پانچ سال کی حکومت ہے ۔ سرکاری ملازمین کو دبانے سے کچھ نہیں بنتا آپ نے اپنا کام نکلوانا ہے ۔ انہیں اپنا کام کرنے دیں اور آپ اپنا کام کریں۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم پاکستان شہبازشریف کا حویلی کیلئے دانش سکول دینے کا اعلان
راجہ فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم انوارالحق نے بھی سرکاری ملازمین کیساتھ وہ کردار ادا نہیں کیا جس کا ریاست تعین کرتی ہے جس کی وجہ سے خطے میں انتشاری صورتحال پیدا ہوئی ۔نئے وزیراعظم فیصل ممتاز راٹھور کو چاہیے تھا کہ وہ یہ بات کرتے کہ آزادکشمیر میں نئی حکومت بنی ، سیاسی جماعتوںکو ساتھ لیکر چلوں گا، ،میں جمہوری اداروں کو مضبوط کروں گا، اور جو یہ انتشاری صورتحال پیدا ہوئی ہے اسے ختم کروں گا۔۔ میں اسمبلی کو مضبوط کروں گا۔۔ گزشتہ اڑھائی سال میں اسمبلی کے کتنے اجلاس بلائے گئے حالانکہ آئین میں لکھا ہے کہ اسمبلی کے 60 اجلاس ایک سال میں ہونگے۔ مگر آزادکشمیر اسمبلی اب تک غیر فعال رہی ہے ۔نئے الیکشن کی بات کرتے تو اس سے اچھاتاثر جاتا ۔
سابق وزیراعظم راجہ فارو ق حیدر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے ووٹ تو دیدیا مگر ہم ٹھوک بجا کر اسمبلی فورم پر بات کریں گے ۔ ہم نے ووٹ دیا ، ہم نے اپنا ضمیر تو نہیں بیچا۔ ہم دیکھیں گے کہ اگر حکومت ٹھیک چلے گی تو ہم ساتھ دیں گے اور اگر کچھ خامیاں ہوئیں تو ہم اختلاف کریں گے ۔ہم نے قیادت کے حکم پر پیپلزپارٹی کو ووٹ ڈالا تاکہ جمہوریت کا تسلسل چلتا رہے ۔تاہم پیپلزپارٹی حکومت میں وہ لوگ شامل کئے گئے جو ان کی پارٹی کے نہیں تھے بلکہ دوسری پارٹی سے لئے گئے ہیں۔
سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ یہ میرا پرابلم ہے کہ
اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں، بیگانے بھی ناخوش
میں زہرِ ہَلاہِل کو کبھی کہہ نہ سکا قند
کوئی شخص یہ بات بتادے کہ میں نے میاں نوازشریف کو کہا ہو کہ وہ پارٹی کا سربراہ مجھے بنادیں ۔ اگر اللہ نے میاں صاحب کے دل میںمیرے لئے بات ڈالی تو بھی اور اگر کسی اور کو پارٹی کا سربراہ بنادیا تو ہم سیاسی کارکن ہیں جو بھی سربراہ بنا ہم اس کیساتھ کام کرینگے ، پیپلزپارٹی کی حکومت بنی تو وزیراعظم کیلئے کتنے لوگوں کی دوڑیں لگ گئیں ۔ ہر ایک اپنے آپ کو بطور وزیراعظم پیش کرتا رہا مگر میں نے کبھی نہیں سوچا کہ کوئی میرے لئے دوڑ دھوپ کرے ۔
یواین ڈی پی کی رپورٹ میں ہماری حکومت کی شاندار کارکردگی موجود ہے، سابق وزیراعظم
ایک سوال کے جواب میں راجہ فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں آئندہ الیکشن میں عوام کے پاس جائے گی ، ہم نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں جتنے ترقیاتی کام کروائے وہ آج تک کوئی حکومت نہیں کرواسکی۔ یواین ڈی پی کی رپورٹ میں ہماری حکومت کی شاندار کارکردگی موجود ہے ۔ ہم عوام کے پاس اپنے ماضی کے منصوبے لیکر جائیں گے جس پر ہم نے کام کیا ہوگا، گڈ گورننس، میرٹ، پبلک سروس کمیشن پر تقرریاں اور تعیناتیوں پر عوام سے بات کریں گے ،ترقیاتی منصوبے لیکر جائیں گے ۔ آئندہ حکومت مسلم لیگ ن کی ہوگی۔
فیصل ممتاز راٹھور کا عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف جھکائوآئندہ الیکشن میں استعمال کرنے کی پالیسی ہے، فاروق حیدر
راجہ فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم فیصل ممتاز راٹھور کا عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف جھکائو اور اسمبلی فلور پر پہلے خطاب میں بیان آئندہ الیکشن میں عوامی ایکشن کمیٹی کو استعمال کرنے کی پالیسی ہے ۔ تاکہ عوامی ایکشن کمیٹی کے ووٹ پیپلزپارٹی کو مل سکیں ۔ لیکن اگر جمہوری طریقے سے دیکھا جائے تو جمہوریت میں کوئی ایکشن کمیٹیاں نہیں ، حکومت اور اپوزیشن کام کرتی ہے ۔ اپوزیشن کا کام ہی حکومت کے غلط کاموں کو روکنا اور درست سمت کا تعین کرنا ہے ۔ ہمارا موجودہ وزیراعظم سے مطالبہ ہے کہ وہ شفاف طریقے سے چیف الیکشن کمیشن کی تعیناتی کا اعلان کریں تاکہ آئندہ الیکشن کی راہ ہموار ہو۔
پنجاب میں پیپلزپارٹی کا صفایا، مہاجرین جموں وکشمیر کی نشستوں پر رانا ثناء اللہ کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا،راجہ فاروق حیدر
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پنجاب میں مسلم لیگ اور تحریک انصاف ہے پیپلزپارٹی کا نام ونشان مٹ چکا ہے ۔ مہاجرین جموں وکشمیر کی نشستیں دھاندلی کیلئے استعمال نہیں ہوتیں۔ رانا ثناؑء اللہ خان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا،۔ ہم کندھے سے کندھا ملا کر اپنی سیٹیں واپس لیں گے ، آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ ن کی حکومت یقینی ہے ، آئندہ حکومت مسلم لیگ ن کی ہی دیکھتا ہوں۔
کسی جھتے کے کہنے پر مہاجرین کی نشستیں ختم نہیں کی جاسکتیں اسے آئینی شکل دینا ہوگی، راجہ فاروق حیدر
مہاجرین کی نشستیں ختم کرنا اور موجودہ حکومت میں نمائندگی نہ دینا آئین کی خلاف ورزی ہے پھر اوورسیز کشمیریوں کا ووٹ اور آزادکشمیر کی حکومت میں مداخلت ختم ہوجائے گی۔ آزادکشمیر کے لوگوں سے مہاجرین کو کیسے الگ کرسکتے ہیں ۔مہاجرین کی نشستیں ختم کرنے کیلئے آئینی اور قانونی شکل دینا ہوگی ورنہ یہ کیسے مہاجرین کی نشستیں باتوں سے ختم تو نہیں سکتے ۔ اس کیلئے اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے کیونکہ مہاجرین کی نشستیں آزادکشمیر کے آئین کا حصہ ہیں۔کسی جھتے کے کہنے پر مہاجرین کی نشستیں ختم نہیں کی جاسکتیں اسے آئینی شکل دینا ہوگی
سردار یعقوب کو اپنے بیٹے سے مشیر کا حلف نہیں اٹھاوانا چاہیے تھا، راجہ فاروق حیدر
راجہ فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ سردار یعقوب خان کو اپنے بیٹے کو مشیر کا حلف نہ اٹھواتے تو بہتر تھا ، سردار یعقوب وزارت عظمیٰ کے امیدوار تھے ، لگتا ہے سردار یعقوب نے اپنے بیٹے کو بطور مشیر حلف اٹھوا کر قیمت وصول کی جس کا مجھے بہت افسوس ہے کیونکہ 13ہویں آئینی ترمیم میں مشیر کا حلف ہی نہیں ہے ۔یہ صرف لوگوں کو خوش کرنے کیلئے مشیروں کا حلف لیا گیا۔میرے دور حکومت میں مشیر تعینات کئے گئے تو کوئی حلف نہیں لیا گیا کیونکہ آئین میں مشیروں کے حلف کی کوئی بات شامل نہیں۔ اس کیلئے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے ۔




