بی آئی ایس پی کے تحت سوشل پروٹیکشن والٹ نے کام شروع کردیا

اسلام آباد(کشمیر ڈیجیٹل)بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملک بھر کی رجسٹرڈ مستحق خواتین کیلئےسوشل پروٹیکشن والٹ کا باضابطہ آغاز کر دیا۔

اس جدید ڈیجیٹل نظام کے تحت ایک کروڑ سے زائد خواتین کو مفت موبائل سمز فراہم کی جا رہی ہیں جن کے ذریعے نہ صرف انہیں مالی امداد تک آسان، محفوظ اور براہِ راست رسائی ملے گی۔

سینیٹر روبینہ خالد کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا بنیادی مقصد خواتین کو بااختیار بنانا، مالی لین دین میں شفافیت لانا اور بی آئی ایس پی کی تمام ادائیگیوں کو نئے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر منتقل کرنا ہے۔

چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ سوشل پروٹیکشن والٹ کے اجراء سے خواتین کو ادائیگیوں کے حصول کے لیے بینکوں، دکانوں یا ایجنٹس کے پاس جانے کی زحمت نہیں اٹھانا پڑے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ مستقبل میں بی آئی ایس پی کی تمام اقساط، وظائف اور مالی سہولیات صرف اسی ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے منتقل ہوں گی۔

مزید یہ بھی پڑھیں:متحدہ عرب امارات:بنگلہ دیش سمیت 9 ممالک پر ویزا پابندی عائد

ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک عام سم نہیں بلکہ ایک ’’ڈیجیٹل بٹوہ‘‘ ہے جو خواتین کو حقیقی مالی خودمختاری فراہم کرے گا اور ان کے مالی امور کو محفوظ بنائے گا۔

ڈیجیٹل والٹ حاصل کرنے کا طریقہ بھی انتہائی سہل رکھا گیا ہے۔ پروگرام کے مطابق مستحق خواتین کو صرف اپنا اصل شناختی کارڈ اور وہ موبائل فون جسے وہ روزمرہ استعمال کرتی ہیں قریبی بی آئی ایس پی آفس یا کیمپ سائٹ میں جانا ہوگا۔
وہاں موجود عملہ ان کی بائیومیٹرک تصدیق کرے گا، جس کے بعد انہیں بالکل مفت موبائل سم فراہم کر دی جائے گی۔

یہی سم ان کا سوشل پروٹیکشن والٹ بن جائے گی جس کے ذریعے وہ اپنی مالی امداد کی تمام تفصیلات با آسانی دیکھ سکیں گی۔

سینیٹر روبینہ خالد نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ اس اقدام سے خواتین کو مالی دھوکے، کٹوتیوں اور غیر ضروری ثالثی سے چھٹکارا ملے گا کیونکہ تمام رقوم براہِ راست ڈیجیٹل والٹ میں منتقل ہوں گی۔

اس والٹ تک رسائی صرف خواتین کو ہوگی، جس سے نہ صرف شفافیت میں اضافہ ہوگا بلکہ بدعنوانی کے امکانات بھی ختم ہوں گے۔

یہ نظام معاشرتی ترقی اور خواتین کی معاشی خودمختاری کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا اور بی آئی ایس پی کی خدمات کو مزید جدید، مؤثر اور قابلِ اعتماد بنائے گا۔

Scroll to Top