ممبران اسمبلی وبیورکریسی کے علاج کیلئے 52کروڑ69لاکھ پیشگی ادا، عوام کو ڈسپرین بھی دستیاب نہیں

مظفر آباد (کشمیر ڈیجیٹل)وزیر اغظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے آج سے دو سال قبل اقتدار میں آتے ہی کرپشن کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان کا و عدہ تو پورا نہ ہوا البتہ آزاد کشمیر میں کرپشن کا جادو سرچڑھ کر بولنے لگا۔

کشمیر ڈیجیٹل کی رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت کاکام لوگوں کوادویات اورانکو علاج معالجے کے لئے سہولیا ت فراہم کرنا ہے لیکن محکمےنے صرف حکومتی عہدیداروں کے علاج معالجے کے لئے ہسپتالوں کو 52کروڑ 69لاکھ روپے پیشگی ادائیگی کی ہے۔

بھمبر سے تائوبٹ تک ہسپتالوں میں کسی کو ڈسپرین کی گولی نہیں مل رہی ہے۔52 کروڑ 69لاکھ روپے حکومتی ممبران اسمبلی واہلکاروں پر خرچ ہورہے ہیں، پچھلے دنوں نیلم میں دو خواتین ہسپتال قریب نہ ہونے کی وجہ سے موت کی آغوش میں چلی گئیں۔

خواتین کی اموات کے بعد وزیر اغظم نے نوٹس لیا،محکمہ صحت کو دوردراز علاقوں میں ڈاکٹرز کی حاضر ی یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھانے چاہیے لیکن سب کچھ اس کے الٹ ہورہا ہے۔

محکمہ صحت کی روایتی غفلت کی وجہ سے یہ اموات ہوئی ہیں، مظفر آباد روالا کوٹ اور میر پورڈویژن میں ٹھیکیدار اپنے حقوق کے لیے احتجاج کررہے ہیں، محکمے ان کو پیسے دینے کے بجائے عیاشیاں کررہے ہیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔

دوسری طرف احتساب بیورو کی حالت دیکھیں تو وہ مردہ ہوچکا ہے تمام فائلوں کو داخل دفتر کیا جارہا ہے، باغ ہیں ملازمین سرکاری گاڑی رکھنے کے باوجود الائونس بھی حاصل کرتے رہے ۔

محکمہ شاہرات باغ میں گیارہ لاکھ ستاسی ہزار بدوں اسحتقاق جاری کر کے خورد برد کی گئی کروڑوں روپے ریاستی خزانے سے نکال لئے گئے لیکن مجا ل ہے کہ کوئی اس طرف توجہ دے رہا ہو۔

وزیر اغظم آزاد کشمیر ممبران اسمبلی کے ہاتھوں یرغمال ہوچکے ہیں جیسے ہی وزیر اغظم انوارالحق کو یہ لگتا ہے کہ میری حکومت جانے والی ہے وہ ممبران اسمبلی کو کروڑوں جاری کردیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:رٹھوعہ ہریام بریج ہرصورت جولائی2026 تک مکمل کیا جائے، وزیراعظم کی ہدایت

بلدیاتی نمائندگان جو عوام کے ووٹ سے آئے ہیں وہ 15فروی کو چھتر چوک میں احتجاج کرینگے،بلدیاتی اداروں کو پچاس ساٹھ لاکھ یا کروڑ روپے تک جاری نہیں کئے جارہے جبکہ جو ممبران اسمبلی ہیں ان کو نو کروڑ دیئےجارہے ہیں۔

وزیر اعظم صرف باتوں سے عوام کو مطمئن کرتے ہیں عملی اقدامات نظر نہیں آرہے ان کے دو اڑھائی سال کے عرصے میں کہیں کوئی ایک بھی میگا پراجیکٹ شروع نہیں ہوا۔

رٹھوعہ ہریام پل بھی ابھی نا مکمل ہے کہا جارہا ہے کہ اس کا کام شروع ہوچکا لیکن وہ بھی ابھی شروع نہیں ہوا موجودہ حکومت پوری طرح کرپشن میں لتھڑی ہوئی ہے۔ہر آدمی یہی سوچ رہا ہے کہ وزیر اعظم نے کل چلے جانا ہے۔

موجودہ صورتحال میں وزیر اعظم کو کرپشن کا نوٹس لینا چاہیے اور سرکاری پیسے کا ضیاغ کرنے والے اداروں کے افسران سے پوچھ گچھ کرنی چاہیے بلکہ وزیر اعظم کومحکموں کے افسران کوطلب کرکے پوچھنا چاہیے کہ سرکاری اداروں سے عوام کے کروڑوں روپے نکالے جارہے بتایا تو جائے کہ آخر اتنے پیسے کہاں خرچ ہورہے ہیں۔

ایک طرف ڈسپرین کی گولی کےلئے لوگ ترس رہے ہیں جبکہ دوسری طرف کروڑوں کی عیاشیاں کی جارہی ہیں یہ کہاں کا انصاف ہے؟وزیر اعظم کو عوام کا کوی احساس نہیں ہے انہیں صرف اپنی حکومت بجانے کی فکرہے۔

Scroll to Top