سینیٹ

وفاقی حکومت کا 27ویں آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے 7 نومبر کو سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ اقدام وسیع تر آئینی اصلاحات کے سلسلے کی ایک اہم کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔

اے اے جے نیوز کی رپورٹ کے مطابق مجوزہ ترمیم پر بحث پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں جمعہ اور ہفتہ (7 اور 8 نومبر) کو ہوگی۔ بل پیش کیے جانے کے بعد اسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیے جانے کا امکان ہے، جب کہ اس کی منظوری 10 نومبر تک متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق سینیٹ کا موجودہ اجلاس ہفتے کے اختتام تک جاری رہے گا اور اس کا اختتام 14 نومبر کو متوقع ہے۔

’کوئی پیراشوٹ ترمیم نہیں‘: اسحاق ڈار

ڈپٹی وزیرِاعظم اور وزیرِخارجہ اسحاق ڈار نے سینیٹ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم حکومت خود پیش کر رہی ہے، یہ کسی بیرونی دباؤ یا “پیراشوٹ ترمیم” کا نتیجہ نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ ترمیم آئین کے مطابق اور تمام اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے پیش کی جائے گی۔ “پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ساتھ ایک بڑے نکتے پر مفاہمت ہو چکی ہے، جب کہ دیگر اتحادیوں سے بات چیت جاری ہے۔”

اسحاق ڈار نے تجویز دی کہ ترمیم پہلے سینیٹ میں پیش کی جائے، اور اس تجویز سے قانون کے وزیر کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو اصلاحات کا جائزہ لے گی تاکہ حتمی مسودہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی آراء کے ساتھ تیار کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں جعلی کرکٹ لیگ، انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ساتھ مالی فراڈ

انہوں نے یقین دلایا کہ “حکومت ترمیم کا حتمی ورژن شفاف طریقے سے پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرے گی۔” ان کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم جمہوری تسلسل کو مضبوط بنانے کے لیے کی جا رہی ہے، جیسے ماضی میں آرٹیکل 58(2)(b) کی منسوخی کی گئی تھی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ “یہ حکومت کی اپنی پیش رفت ہے، کوئی پیراشوٹ ترمیم نہیں۔ ہم پارلیمانی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقرری کا معاملہ چیئرمین سینیٹ کے دائرہ کار میں آتا ہے، اور یہ تقرری اکثریت کے ذریعے ہونی چاہیے نہ کہ تقاریر سے۔ ساتھ ہی انہوں نے پارلیمانی رویے میں سنجیدگی اور پیشہ ورانہ طرزِعمل اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ڈپٹی وزیرِاعظم نے کہا کہ حکومت ترمیم کے عمل میں جلدبازی نہیں کرے گی اور ہر جماعت کو اپنی رائے دینے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، “ہم سب کو مل کر پارلیمنٹ کو مضبوط بنانا ہے، اور حکومت پارلیمانی عمل کی مکمل پاسداری کرے گی۔”

یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 243 اور 27 ویں ترمیم کے حوالے سے پروپیگنڈا اور اصل حقائق

اسحاق ڈار نے اپنے حالیہ اجلاس برائے غزہ کا بھی حوالہ دیا اور پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بیان کو سراہتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں قومی یکجہتی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

Scroll to Top