حویلی فارورڈ کہوٹہ(کشمیر ڈیجیٹل) ضلع حویلی کے نواحی علاقے سیڑھیاں میں پیش آنے والے مشہور اغوا برائے تاوان کیس کا فیصلہ انسدادِ دہشتگردی عدالت حویلی کہوٹہ نے سنا دیا۔
عدالت کے معزز جج وسیم گیلانی نے مقدمہ نمبر 365A/6ATA میں جرم ثابت ہونے پر دو ملزمان صبور راٹھور اور شائق صدیق کو عمر قید کی سزا سنائی، جبکہ دیگر دو ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا گیا۔
یہ کیس سال 2024 میں اس وقت سامنے آیا جب سیڑھیاں سے ایک کمسن بچی کو تاوان کے لیے اغوا کیا گیا۔ اغوا کاروں نے متاثرہ خاندان سے ساٹھ لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔
بعدازاں پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مختلف شواہد اور تفتیش کی بنیاد پر چار ملزمان کو گرفتار کر لیا۔تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ گرفتار ہونے والے ملزمان میں سے ایک شائق صدیق بچی کا حقیقی ماموں تھا جس نے ذاتی لالچ اور مالی مفاد کی خاطر جرم میں شمولیت اختیار کی۔
اس نے اپنے ساتھی صبور راٹھور کے ہمراہ منصوبہ بندی کے تحت بچی کو اغوا کیا اور تاوان کا مطالبہ کیا۔مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت میں ٹھوس شواہد اور گواہوں کے بیانات پیش کیے گئے۔
استغاثہ کی جانب سے پیش کردہ دلائل کے بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شواہد کی روشنی میں دونوں مرکزی ملزمان پر جرم ثابت ہوتا ہے، اس لیے انہیں عمر قید کی سزا دی جاتی ہے
جبکہ دیگر دو ملزمان کے خلاف شواہد ناکافی ہونے کی بنا پر عدالت نے انہیں شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دیا۔فیصلے کے بعد عوامی اور سماجی حلقوں کی جانب سے جج وسیم گیلانی کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
شہریوں نے کہا کہ یہ فیصلہ انصاف، قانون کی بالادستی اور میرٹ پر مبنی عدالتی عمل کی بہترین مثال ہے۔ عوامی حلقوں نے امید ظاہر کی کہ جج وسیم گیلانی مستقبل میں بھی اسی طرح غیرجانبدار اور میرٹ پر مبنی فیصلے صادر کرتے رہیں گے۔
یہ فیصلہ نہ صرف متاثرہ خاندان کے لیے انصاف کی جیت ہے بلکہ ضلع حویلی کے عوام کے لیے ایک واضح پیغام بھی ہے کہ قانون کی گرفت سے کوئی مجرم بچ نہیں سکتا۔
عدالت کا یہ فیصلہ معاشرے میں انصاف، امن اور قانون کی بالادستی کو مضبوط کرنے میں اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔
مزید یہ بھی پڑھیں:لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک بدستور ڈی جی آئی ایس آئی رہیں گے