آزادکشمیر کے وزیر تعلیم کالجز ظفر اقبال ملک کو ان دنوں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا ہے، امریکا میں مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے گئے انوار حکومت کے لاڈلے وزیر امریکیوں کےسامنے انگریزی سے پنگا لے بیٹھے جو انکی ٹرولنگ کا سبب بن گیا۔
انوار حکومت کے لاڈلے وزیر مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے امریکہ گئے ہوئے ہیں لیکن یکجہتی کشمیر کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں ان کی طرف سے انگریزی میں تقریر نے انکی قابلیت کی پول کھول دی۔
ظفر اقبال ملک لکھی ہوئی تقریر بھی نہ پڑھ سکےاور چند منٹ کی تقریر کے دوران کئی بار رکے اور کئی لکھے ہوئے انگریزی کے لفظ بھی ادا نہ کرسکے جس پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑھے ہاتھوں لیا ہے۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ آزاد کشمیر کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر کشمیر کا مقدمہ لے کر امریکہ گئے ہیں اور اس وقت یہ تقریر فرمارہے ہیں جب ہال میں 3پاکستانی سفارتکار اور او آئی سی، سعودیہ، ترکیہ سمیت مختلف ممالک کے سفارتکار بھی موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:آزادکشمیرمیں ایک لاکھ بچے سکولوں سے ہاہر ہونے کا حکومتی اعتراف
سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ اگر انگریزی نا آتی تو کوئی بات نہیں اردو میں ہی بات کر لیں ساتھ مترجم رکھ لیں۔ حکومت کو چاہئے کہ ایسے وزیروں کو باہر بھیجا کرے جو مسئلہ کشمیر پر کچھ دسترس رکھتے ہوں۔
ویسے جب اعلی تعلیم کے وزیر کا یہ حال ہو گا تو تعلیم کا کیا حال ہو گا؟
ایک اور صارف نے لکھا کہ آزاد کشمیر کے وزیر ہائر ایجوکیشن ملک ظفر نیویارک میں کسی کی لکھی ہوئی تقریر میں انگریزی زبان کے ساتھ بھرپور انتقامی کارروائی کرتے ہوئے۔
یاد رہے کہ ظفر اقبال ملک کا تعلق کوٹلی آزادکشمیر کے حلقہ راج محل سے ہے اور وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور بعد میں فاروڈ بلاک میں شامل ہو گئے تھے۔
آزاد کشمیر ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے اگست 2022 میں ظفر اقبال ملک کو قتل کیس میں 14 سال قید کی سزا بھی سنائی تھی ، اپیل پر ضمانت پر رہا ہو گئے تھے۔