ڈاکٹر سجاد خان کی قیادت میں وفد جنیوا پہنچ گیا، پروفیسر ڈاکٹر لیوارٹ سے اہم ملاقات، مودی کے جرائم کھول کر رکھ دیئے

جنیوا (کشمیر ڈیجیٹل)کشمیری وفد نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے اقلیتوں کے حقوق کے اسپیشل رپیوٹر پروفیسر ڈاکٹر لیوارٹ کے ساتھ ملاقات کی۔

وفدمیں ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان، ڈاکٹر شگفتہ اشرف، بیگم شمیم شال اور مزمل ایوب ٹھا کر موجود تھے۔ وفد نے خصوصی رپیوٹر کو بتایا کہ بھارتی ریاست اور اس کے تمام ادارے اقلیتوں کے حقوق اور آزادیوں کو دبانے میں ملوث ہیں۔

ہندوتوا ایجنڈا اور“گھر واپسی”مہم کا مقصد ہے کہ یا تو ہندو بن جائیں یا بھارت چھوڑ دیں۔ 2024 میں بھارت میں اقلیت مخالف نفرت انگیز تقاریر 2023 کے مقابلے میں 74٪ بڑھ گئیں (1,165 واقعات)۔

یہ واقعات زیادہ تر سیاسی جلسوں اور مذہبی جلوسوں کے دوران پیش آئے۔ مئی تا جون 2025 کے دوران 1,500 سے زائد بنگالی مسلمانوں (خواتین اور بچوں سمیت) کو بغیر قانونی کارروائی کے بنگلہ دیش بھیج دیا گیا۔

امتیاز اور تشدد: اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کمیٹی (جولائی 2024) نے مذہبی اقلیتوں (مسلمان، عیسائی، سکھ)، درج فہرست ذاتوں /قبائل اور افراد کے خلاف امتیاز اور تشدد پر تشویش ظاہر کی۔

یہ مشاہدات بھارت کے آئی سی سی پی آر جائزے کا حصہ ہیں۔ آسام، منی پور، اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں طویل عرصے تک انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کے استعمال کر کے ان علاقوں میں من مانی گرفتاریاں، جبری نقل مکانی اور جنسی تشدد کی جا رہی ہیں۔

مسلم طلبہ کی اعلیٰ تعلیم میں شمولیت تقریباً 4.6٪ ہے، حالانکہ ملک کی مجموعی آبادی میں مسلمانوں کا حصہ تقریباً 15٪ ہے۔

بھارتی پارلیمنٹ نے وقف ایکٹ منظور کیا تاکہ مسلمانوں کی مذہبی جگہوں پر کنٹرول حاصل کیا جا سکے۔ ہندوستان مقبوضہ جموں و کشمیر میں ابادی کی ہیت کو بدل رہا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر لیوارٹ نے وفد کو بتایا کہ ہندوستان کوجولائی میں ایک حالیہ مراسلت بھیجی گئی لیکن بھارت کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیگر مینڈیٹ ہولڈرز کے ساتھ رابطہ کر کے مشترکہ اعلامیہ بھیجنے کی کوشش کی جائے گی۔

مزید یہ بھی پڑھیں:ایشیاء کپ میچ:پاکستانی کرکٹ ٹیم کو سٹیڈیم جانے سے روک دیا

Scroll to Top