چکار (کشمیر ڈیجیٹل)سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ جتھوں کے ذریعے مطالبات ماننے کا سلسلہ شروع ہوگیا تو یہ رکے گا نہیں۔۔
آئینی معاملات اسمبلی میں حل ہونگے پاک فوج کو باہر نکالنے والے بتائیں کہ پھر مودی کا مقابلہ کون کریگا 13 اگست کو پاکستان کا جھنڈا اتارا گیا کومیکوٹ جلسہ میں پاکستان کا جھنڈا لگانے نہیں دیا گیا ۔۔
پاکستان کے عوام ہمارے محسن دنیا میں یہ ملک ہمارا واحد وکیل کسی صورت پاکستانی عوام اور آزادکشمیر میں دوریاں پیدا نہیں ہونے دینگے میرے نزدیک تاجر کبھی ایسا مطالبہ نہیں کرسکتے وہ تو پرامن ماحول چاہتے ہیں۔۔
کچھ عناصر کی خواہش ہے کہ آزادکشمیر میں بدامنی ہو لوگ مریں اور یہ نظام ختم ہوجائے نہ کسی ایجنسی کا نمائندہ ہوں نہ ہی وزیراعظم کا مگر اپنی بات کرتا رہوں گا۔۔
آٹا اور بجلی پر سبسڈی حکومت پاکستان کے اعلی سطحی اجلاس میں دی گئی جس میں پاک فوج کے اعلی افسران بھی شامل تھے جب میرٹ کی پامالی ہوگی تعمیر و ترقی اور تمام تر اختیارات سیاسی بنیادوں پر دیئے جائیں گے تو مقابلے کے امتحان میں اعلی نمبر حاصل کرنے والے نوجوان کی جگہ جب سفارشی لگ جائیگا تو اس نے پتھر مارنے ہیں اور ہر جگہ جاکر انتشار کی حمایت کرنی ہے۔۔
تین سال بعد این ٹی ایس ہوا جبکہ دیگر محکمہ جات میں ہمارے دور کا پاس کردہ قانون واپس لے لیا گیا ایم ایل ایز کو ڈنگر کہنے والے اپنے باپ کو بھی ڈنگر کہتے ہیں
اپنے کارکنوں کو کہتا ہوں جذباتی نہ ہوں جو اپنے باپ کی عزت نہیں کرتا اس کا جواب نا دیں۔۔ لیکن اگر کسی کے ساتھ کچھ ناخوشگوار واقعہ ہوگیا تو میں ذمہ دار نہیں ہونگا۔۔
سرکاری ملازمین کے ساتھ 10 لاکھ لوگوں کی کفالت ہورہی ہے اگر سب کچھ مفت کرنا ہے تو سارے محکمہ جات ختم کرکہ 260 ارب میں سارا کچھ آپ کو مفت مل جائیگا۔۔
تیرویں ترمیم سے آزادکشمیر کی آمدن میں پچاس ارب روپے کا اضافہ ہوا جو نیا مالیاتی معاہدہ میں نے اپنے دور میں کیا اس کی وجہ سے اس سال حکومت کو ایک کھرب پانچ ارب روپے ملیں گے۔۔
چکار ریسٹ ہاوس میں چکار بازار کے تاجران سے خطاب کرتے ہوے راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ میں یہاں کسی کا آلہ کار یا نمائندہ بن کر آپ سے مخاطب ہونے نہیں آیا بلکہ بھائی چارے میں آپ کے ساتھ کچھ حقائق آپ کے سامنے رکھنے ہیں جو کہ ضروری ہیں .
انوار صاحب جب وزیراعظم بنے تو ابتدائی دو ماہ کے بعد میرا ان سے کوئی رابطہ نہیں میں جب وزیراعظم بنا تو شمالی کوریا نے ہمیں پانچ ارب روپیہ دینا چاہا کہ ہم بجلی کا نظام بہتر کر سکیں لیکن انڈیا کی مداخلت سے وہ منصوبہ خراب ہو گیا۔۔
ہندوستان پورا منصوبہ بنا کر بیٹھا ہے کہ آزادکشمیر پر قبضہ کرے ۔مودی کی تقریر سنی ہوگی آپ نے اس نے کہا کہ سرحد پر دشمن نہیں رکھ سکتے۔۔
انڈین آرمی کو ہندو پنڈت کہتا ہے میں تمہیں وہ منتر دیتا ہوں آپ آزادکشمیر لے لوگے یہاں ہم نے کیا ماحول بنا رکھا ہے میں نے وزیراعظم انوار الحق صاحب کو کہا پیداواری لاگت اور دیگر اخراجات کو رکھ کر باقی پیسہ عوام کو واپس کر دیں خودبخود قیمتیں نیچے آ جائیں گی
اب کیوں کہ ہمارے ہاں لائن لاسسز اور چوری تقریبا چالیس فیصد ہے جو پاکستان بھر میں سب سے زیادہ ہے وہ بھی ہمیں اپنے خزانے سے برداشت کرنا ہے ۔۔
آٹے اور بجلی کی قیمتوں کی کمی کافیصلہ اسلام آباد میں ہوا جہاں میٹنگ کی صدارت وزیراعظم پاکستان نے کی میں بھی تھا اور ہمارے وزیراعظم بھی پاک فوج کے افسران بھی تھے ۔۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان جو ہمیں بجلی دیتا ہے اس کی قیمت بنتی ہے نوے ارب روپیہ اور ہم اسے صرف چھ ارب روپیہ دیتے ہیں باقی چوراسی ارب روپیہ ہماری جگہ حکومت پاکستان برداشت کرتی ہےاور آٹے پر اٹھتیس ارب روپیہ سالانہ حکومت آزاد کشمیر دیتے ہے سبسڈی انچاس ارب روپے پنشن کی مد میں آزاد کشمیر حکومت دیتی ہے جس میں پندرہ ہزار خواتین اور باقی مرد ہیں
محکمہ تعلیم کے سالانہ اخراجات باون ارب روپیہ ہیںصحت پر چھبیس ارب روپیہ اخراجات ہیںپولیس پر گیارہ ارب روپے اخراجات پڑتے ہیں
عدلیہ پر نو ارب روپیہ اور تعمیرات عامہ پر چھ ارب روپیہ261 ارب روپیہ آمدن اور اتنے ہی اخراجات ہیں جب میں وزیراعظم بنا تو کشمیر کونسل ہمیں گیارہ ارب روپے دیتی تھے آج ساٹھ ارب سے زیادہ ہم خود جمع کرتے ہیں۔۔
مہاجرین ہمارے دست و بازو ان کو الگ نہیں کیا جاسکتا انہیں زبردستی بیدخل کیا گیا ہے دوسری طرف ہندوستان نے 45 لاکھ لوگوں کو زبردستی بسا لیا ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی
راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ کوئی اور بولے یا نا بولے اس نظام کے قایم رکھنے اور پاکستان کے مفاد میں اپنی بات ہر صورت کرتا رہوں گا پاکستان کے لوگوں کو آزادکشمیر کے خلاف کرنے کی سازش کو ناکام بنائیں گے
مزید یہ بھی پڑھیں:انٹرمیڈیٹ پارٹ اول کی ای مارکنگ،انٹرنیشنل سٹینڈرڈ یقینی بنانے کا فیصلہ