مظفرآباد:آزاد جموں و کشمیر کی خوبصورت اور پہاڑی وادی جو اپنے سرسبز و شاداب مناظر اور وافر آبی وسائل کی وجہ سے مانی جاتی تھی اب پانی کے مزید سنگین بحران سے گزر رہی ہے۔
پچھلے 6 ماہ کے دوران خطے میں بارشوں میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی ہے جس سے پانی کے اہم ذرائع ندیوں، چشموں اور کنوؤں کوخشک ہونے میں مدد ملی ہے۔ پانی کے بحران سے لوگوں کی روزمرہ زندگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔
پینے کے صاف پانی کی عدم موجودگی آزاد کشمیر کے عوام کیلئےانتہائی تشویشناک صورتحال کے طور پر سامنے آئی ہے۔ وہ پائپ لائنیں جو کبھی پینے کا پانی فراہم کرتی تھیں اب خشک ہو چکی ہیں ، زیر زمین پانی کی سطح میں تیزی سے کمی سے پریشانی مزید بڑھ گئی ہے، گہرے کنویں اب خشک ہو رہے ہیں۔
اس مسئلے نے اب نہ صرف تکلیف کو جنم دیا ہے بلکہ اس سے عوامی زندگی کے شدید مسائل بھی پیدا ہو گئے ہیں۔ جیسے جیسے صاف پانی کا حصول مشکل تر ہوتا جا رہا ہے، حفظان صحت کی سطح گر رہی ہے، جس سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔
پانی کی کمی زراعت اور مویشیوں پر بھی نمایاں طور پر اثر انداز ہو رہی ہے، وہ کھیت جو کبھی پودوں سے مالا مال تھے بنجر ہو رہے ہیں، کسان پانی کی کمی کی وجہ سے اپنی فصلوں کو سیراب کرنے سے قاصر ہیں
بنجر صورتحال نے فصلوں کی پیداوار کو متاثر کیا ہے اور دیہی عوام کو مالی نقصان پہنچایا ہے جو معاش کے لیے زراعت پر انحصار کرتے ہیں۔ چراگاہوں کی کمی نے بھی مویشیوں کا جینا مشکل بنا دیا ہے۔
پانی کا بحران کی وجہ سے ماحولیاتی نظام، جنگلی حیات، نباتات اور حیوانات اور جنگلات کو اچھے سائز کے دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ اس خطے کی ندیاں اور دریا خشک ہو رہے ہیں
یہ بھی پڑھیں:راولاکوٹ میں پانی کی کمی اور موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے فصلیں سوکھنے لگیں
جنگلات کی کٹائی نے پانی کے بحران کو مزید خراب کرنے میں بہت بڑا کام انجام دیا ہے۔ پچھلی چند دہائیوں کے اندر بنیادی ڈھانچے کی ترقی، زراعت اور شہری کاری کے لیے جگہ بنانے کے لیے جنگلات کے بڑے حصے کو صاف کر دیا گیا ہے۔
کنکریٹ کی عمارتوں کی تعمیر نے رہائش کے روایتی طریقوں کو تبدیل کر دیا ہے۔ شہر کے علاقوں میں ناقابل تسخیر کنکریٹ کے بڑے پیمانے پر استعمال نے بارش کے پانی کی زمین میں قدرتی دراندازی کو روک دیا ہے، اسی طرح زیر زمین پانی کے ذخائر بھی ختم ہو رہے ہیں۔
آزاد کشمیر کی حکومت کو ماحولیاتی گروپوں، مقامی گروپوں اور مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر پانی کے بحران سے نمٹنے کے لئے کوششوں کو ترجیح دینی چاہیے، اس سے پہلے کہ یہ ناقابل واپسی ہو جائے۔
حکام کے مطابق مظفرآباد کو ان دنوں پانی کے شدید بحران کا سامنا ہے کیونکہ آس پاس کے 27 پانی کے چشموں میں سے 26 کو آزاد جموں و کشمیر فوڈ حکام نے غیر محفوظ قرار دیا ہے۔
آزاد جموں و کشمیر کے ریاستی فوڈ حکام کا کہنا ہے کہ علاقے کے تمام چشموں کے پانی کے نمونوں کی پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز نے جانچ کی اور وہ آلودہ پائے گئے۔