حکومت نے گرین کلائمیٹ فنڈز کی اکریڈیشن میں غیر سنجیدگی ،آزاد کشمیر ماحولیاتی تباہی کے دہانے پر

مظفرآباد(ذوالفقار علی،کشمیر انوسٹی گیشن ٹیم)آزاد جموں و کشمیر اس وقت ماحولیاتی تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث اس خطے کا قدرتی، معاشی اور انسانی وجود سنگین خطرات سے دوچار ہے۔ غیر متوقع بارشیں اور برف باری، غیر متوقع سیلاب، گلیشیئرز کا پگھلنا، اور زمین کھسکنے جیسے واقعات روز مرہ کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔

اس کے باوجود، خطے کا حکمران طبقہ جان بوجھ کر یا تو اس سنگین صورتِ حال سے نظریں چرا رہا ہے یا اسے ترجیحات میں شامل کرنے کو تیار نہیں۔

اس غفلت کی ایک واضح مثال یہ ہے کہ حکومتِ پاکستان کی طرف سے دو سال پہلے لکھے گئے ایک سرکاری خط کے باوجود، حکومتِ آزاد کشمیر نے اب تک گرین کلائمیٹ فنڈ (جی سی ایف) کی اکریڈیشن کے حصول کیلئے درکار ابتدائی اقدامات بھی نہیں کئے۔

جی سی ایف ایک عالمی مالیاتی ادارہ ہے جو ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کو مالی معاونت فراہم کرتا ہے۔

اگر آزاد کشمیر کو اس فنڈ کی اکریڈیشن حاصل ہو جائے تو یہ خطے میں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھانے کے لیے مالی اور تکنیکی وسائل کا دروازہ کھول سکتا ہے۔ مگر بدقسمتی سے، اس موقعے سے فائدہ اٹھانے کے بجائے مسلسل تاخیر اور غفلت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

29 اگست 2023 کو حکومتِ پاکستان کی وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے حکومتِ آزاد جموں و کشمیر کو ایک خط لکھا، جس میں جی سی ایف میں شمولیت کی طرف توجہ دلائی گئی اور یہ تجویز دی گئی کہ حکومتِ آزاد کشمیر مالی لحاظ سے قابلِ عمل منصوبے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کو جمع کرائے تاکہ آزاد کشمیر کو جی سی ایف کی اکریڈیشن حاصل ہو سکے۔

وزارتِ موسمیاتی تبدیلی، گرین کلائمیٹ فنڈ کی جانب سے ملک میں نامزد کردہ قومی ادارہ ہے، جو جی سی ایف سے متعلق تمام منصوبوں کا ذمہ دار ہے۔

18 ستمبر 2023 کو آزاد کشمیر کے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی زیر صدارت ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں یہ طے پایا کہ حکومتِ آزاد جموں و کشمیر، گرین کلائمیٹ فنڈ کی اکریڈیشن کے حصول کیلئے کام کرے گی ۔۔۔

اس عمل میں محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کا مرکزی کردار ہوگا کیونکہ ادارہ برائے تحفظ ماحولیات (ای پی اے) کے کلائمیٹ چینج سیل اور محکمہ پی اینڈ ڈی کے درمیان پہلے ہی جی سی ایف کے حوالے سے قریبی رابطہ اور مؤثر تعاون موجود ہے۔

اسی دوران محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میں شعبہ فارسٹ و ماحولیاتی چیف عمران صادق اور ادارہ برائے تحفظ ماحولیات میں کلائمیٹ چینج سیل کے ڈپٹی ڈائریکٹر سردار محمد رفیق خان نے حکومت کو جی سی ایف کی اکریڈیشن کے بارے میں ایک تفصیلی پریزنٹیشن دی۔

اس پریزنٹیشن میں گرین کلائمیٹ فنڈ کا تعارف اور اکریڈیشن کے حصول کے طریقۂ کار سے متعلق حکومت کو آگاہ کیا گیا۔ اس میں بتایا گیا کہ جی سی ایف کی اکریڈیشن حاصل کرنے والے اداروں کو فنڈ کے مالیاتی اصولوں، ماحولیاتی و سماجی تحفظات، اور صنفی پالیسی کے مطابق پرکھا جاتا ہے۔

پریزنٹیشن میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ اکریڈیشن کا عمل تین مراحل پر مشتمل ہوتا ہے۔ پہلے مرحلے میں قومی سطح پر نامزد ادارے سے نامزدگی کا خط حاصل کیا جاتا ہے۔

آن لائن اکریڈیشن کے نظام تک رسائی کی درخواست دی جاتی ہے، مطلوبہ دستاویزات تیار کی جاتی ہیں، اکریڈیشن فارم مکمل کر کے جمع کرایا جاتا ہے اور مقررہ فیس ادا کی جاتی ہے۔

دوسرے مرحلے میں گرین کلائمیٹ فنڈ کا سیکرٹریٹ درخواست کی تکمیل کا جائزہ لیتا ہے اور درخواست گزار ادارے کے ساتھ سوال و جواب کے کئی مراحل طے ہوتے ہیں۔

پھر جی سی ایف کا اکریڈیشن پینل درخواست کا تفصیلی جائزہ لیتا ہے، وضاحتیں طلب کرتا ہے، اور جب مطمئن ہو جائے تو فنڈ کے بورڈ کو سفارش پیش کرتا ہے۔ بورڈ حتمی فیصلہ کرتا ہے کہ اکریڈیشن دی جائے یا نہیں، اور اگر دی جائے تو کن شرائط کے ساتھ۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس سب کے باوجود اب تک اس ضمن میں کوئی عملی پیش رفت نہیں ہوئی۔ ان کے مطابق 2015 میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میں گرین کلائمیٹ سیل قائم کیا گیا تھا، جس میں ڈائریکٹر جنرل، ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور دو اسسٹنٹ ڈائریکٹرز شامل تھے۔

اس سیل نے آزاد کشمیر کلائمیٹ چینج پالیسی عملدرآمد کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کروایا، جس کے بعد 2017 میں آزاد کشمیر کلائمیٹ چینج پالیسی تیار کی گئی۔ اس پالیسی پر عمل درآمد کے لیے آزاد جموں و کشمیر کلائمیٹ چینج اسٹریٹجی اور کلائمیٹ چینج ایکشن پلان بنایا گیا۔

حکام کے مطابق اگلا مرحلہ پالیسی پر عمل درآمد کا تھا، لیکن تقریباً ساڑھے تین سال بعد، یعنی 2019 میں، محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میں موجود یہ سیل بند کر دیا گیا اور اسے ادارہ برائے تحفظِ ماحولیات میں منتقل کر دیا گیا۔

منتقلی سے قبل ڈائریکٹر جنرل، ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کی آسامیاں ختم کر دی گئی تھیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت سیل میں ماہرین کی شدید کمی ہے، جس کے باعث کوئی پیش رفت ممکن نہیں ہو سکی۔ موجودہ صورت حال یہ ہے کہ اس سیل میں صرف ایک ڈپٹی ڈائریکٹر موجود ہیں جب کہ ڈائریکٹر جنرل، ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کی آسامیاں نہیں ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میں بھی ماہرین موجود نہیں ہیں، اور اسی وجہ سے اکریڈیشن کے معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی، اور مستقبل قریب میں بھی کوئی امکانات نظر نہیں آتے۔

Scroll to Top