مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل)آزاد کشمیر کی وادیِ جہلم، جہاں پہاڑوں کی بلندی اور دریاؤں کی روانی ایک ساتھ نظر آتی ہے، وہاں ایک اور پہچان بھی ہے — خدمتِ انسانیت۔ اسی سرزمین کے فرزند، لپیہ ویلی سادات گیلانیہ کے چشم و چراغ، سید حسامُ الحسن گیلانی نے یہ ثابت کیا کہ اگر نیت خالص ہو تو حالات کتنے ہی سخت کیوں نہ ہوں، خدمت کا سفر نہیں رکتا۔
جہلم ویلی میں پیدا ہونے والے سید حسامُ الحسن گیلانی نے یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر سے کمپیوٹر سائنس میں ایم ایس سی کیا۔ مگر تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے کیرئیر بنانے سے پہلے انسانیت کی خدمت کو اپنی ترجیح بنایا۔ یونیورسٹی کے زمانے ہی سے وہ سماجی کاموں میں سرگرم رہے، اور اسی جذبے نے انہیں 5 دسمبر 2020 کو “کاروانِ خدمت فاؤنڈیشن” قائم کرنے پر آمادہ کیا۔
اس فاؤنڈیشن نے قیام کے بعد سے کئی اہم فلاحی منصوبے کامیابی سے چلائے، جن میں مفت میڈیکل کیمپس، بلڈ ڈونیشن ڈرائیوز، روزگار اسکیمز، یتیم و مستحق بچوں کی فیسوں کی ادائیگی، اور غریب گھرانوں میں راشن کی تقسیم شامل ہیں۔
فروری 2024 میں، سید حسامُ الحسن گیلانی نے ایک اور سنگِ میل عبور کیا اور “کاروانِ خدمت انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی” کی بنیاد رکھی۔ یہ ادارہ خاص طور پر غریب اور یتیم بچوں کے لیے بنایا گیا، جہاں انہیں بالکل مفت کمپیوٹر اسکلز سکھائی جاتی ہیں تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں اور بہتر مستقبل کی طرف قدم بڑھا سکیں۔
2023 میں ایک حادثے کے نتیجے میں ان کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی، مگر یہ چوٹ ان کے حوصلے کو توڑ نہ سکی۔ جسمانی تکلیف کے باوجود وہ آج بھی اسی جذبے کے ساتھ میدانِ خدمت میں سرگرم ہیں۔
ان کی مسلسل جدوجہد اور انسانیت کے لیے غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں، حکومتِ پاکستان نے 14 اگست 2025 کو انہیں “Pride of Pakistan” کے اعزاز سے نوازا۔ یہ اعزاز اُن پاکستانیوں کو دیا جاتا ہے جو اپنے عمل، قربانی اور کردار سے ملک کا وقار بلند کریں، اور سید حسامُ الحسن گیلانی اس کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔
ان کا سفر ہر اس شخص کے لیے سبق ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ مشکلات رکاوٹ بنتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر دل میں حوصلہ اور نیت میں اخلاص ہو تو ہر رکاوٹ خدمت کے راستے کا زینہ بن جاتی ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں:نیلم ویلی: کلاؤڈ برسٹ سے متاثرہ کنڈل شاہی۔کٹن روڈ بحال