نئی دہلی: بی جے پی مودی حکومت نے بھارت کے تمام آئینی اداروں کو اپنے تابع فرمان کر لیا ہے ۔ الیکشن کمیشن ہو یا عدلیہ سارے مودی کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں ۔
بی جے پی حکومت حکومت نے ہرادارے میں اہم عہدوں پر ہندو توا نظرئیے کے حامل لوگ بٹھا دئیے ہیں۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق حال ہی میں ممبئی ہائی کورٹ میں بی جے پی کی ایک سابق ترجمان آرتی ارون ساتھے کی بطور جج تقرری کی گئی جس پر مہاراشٹر کی اپوزیشن نے شدید اعتراض کیاہے۔
اپوزیشن نیشنل کانگریس پارٹی (ایس پی) کے رکن اسمبلی روہت پوار نے اسے جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکمران جماعت کی وکالت کرنے والے کی بطور جج تقرری عدلیہ کی غیرجانبداری اور جمہوری عمل پر سنجیدہ سوال ہے۔
روہت پوار نے یہ سوال اٹھایا کہ عوامی پلیٹ فارم سے حکمران جماعت کی نمائندگی کرنے والے کسی شخص کی بطور جج تقرری جمہوریت کیلئے سب سے بڑا دھچکا ہے، اس سے بھارتی عدالتی نظام کی غیر جانبداری پر دور رس اثرات مرتب ہونگے۔
چونکہ جج بننے کے لیے صرف ایک ہی اہلیت ہوتی ہے، کیا سیاسی شخصیات کو براہ راست جج کے طور پر تعینات کرنے کا مطلب عدلیہ کو سیاسی میدان میں بدلنا نہیں ہے۔؟
آئین کسی کو اقتدار پر قابو پانے اور طاقت کو مرکزیت دینے سے روکتا ہے، کیا ایک سیاسی ترجمان کی بطور جج تقرری آئین کی دھجیاں اڑانے کے متراد ف نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سابق ترجمان آر ایس ایس یشونت شندے کے بی جے پی سےمتعلق سنسنی خیز انکشافات
مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ہرش وردھن سپکال کا کہنا ہے کہ حال ہی میں جس ایڈووکیٹ آرتی ارون کو بمبئی ہائی کورٹ کے جج کے طور پر تقرر کیاگیا ہے وہ بی جے پی مہاراشٹر کی ترجمان رہ چکی ہیں۔
انہوںنے کہا کہ 2014سے ملک میں جمہوریت اور آئین کو مسلسل نظر انداز کر کے حکومت چلائی جا رہی ہے ، بیشتر خود مختار ادارے مودی حکومت کی کٹھ پتلی بن چکے ہیں اور اسی کے احکامات پر عمل کر رہے ہیں۔
اس میں اب الیکشن کمیشن کا بھی اضافہ ہوچکا ہے لیکن سب سے زیادہ سنگین اور افسوسناک صورتحال عدلیہ کی بنتی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ گیارہ برسوں کے دوران عدلیہ کی طرف سے دئیے گئے متعدد اہم فیصلوں کی وجہ سے اس پر عوامی اعتماد کمزور پڑا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی فضائیہ نے ہمارے 5طیارے گرائے ، بی جے پی رہنما کا اعتراف
کسی ملک کے جمہوری نظام کے چار ستونوں میں عدلیہ ایک نہایت ہی ایم ستون تصور کی جاتی ہے لیکن بھارت میں اب عدلیہ مودی حکومت کی تابع فرمان بن کر رہ گئی ہے جس سے اس پر سے لوگوںکا بھروسہ بری طرح سے متزلزل ہوچکا ہے۔
برسراقتدار جماعت بی جے پی عدالتی عہدوںپر بھی پارٹی عہدیداروںکی تقرریاں عمل میں لارہی ہے جس پر ملک میں بڑے پیمانے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔