گلگت بلتستان : تباہ کن سیلاب،بچی سمیت7 افرادلاپتہ،متعدد سیاح پھنس گئے

گلگت (کشمیر ڈیجیٹل)گلگت بلتستان اس وقت شدید موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی زد میں ہے، جہاں طوفانی بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلے تمام دس اضلاع میں تباہی مچا رہے ہیں۔ حکام کے مطابق کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں جبکہ کروڑوں روپے کی املاک برباد ہو گئی ہے، اور صورتحال ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ سنگین ہوتی جا رہی ہے۔

سکردو میں برگے نالہ اور رگیول کے علاقوں سے آنے والا تیز بہاؤ گاؤں میں داخل ہو گیا، جس سے گھروں کو شدید نقصان پہنچا اور مقامی لوگ محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے پر مجبور ہوئے۔ دیوسائی جانے والی مرکزی شاہراہ سدپارہ کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں سے تباہ ہو گئی جس کے باعث سیاح اور شہری پھنس گئے ۔

شگر اور خرمنگ کی طرف جانے والے راستے بھی منقطع ہیں جبکہ شہر میں بجلی اور پانی کی فراہمی مکمل طور پر معطل ہے۔ اہم شاہراہ قراقرم بھی لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہو چکی ہے۔

غذر کے علاقے خلتی میں اچانک آئے سیلابی ریلے سے ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور متعدد مکانات و کھیت متاثر ہوئے ہیں۔ ضلع کے دیگر مقامات، بشمول خلتی، دائن اور یاسین میں بھی سیلاب نے تباہی مچائی ہے، جہاں سات افرادجن میں ایک کمسن بچی بھی شامل ہے لاپتہ ہیں۔

چلاس میں ندی نالوں میں شدید طغیانی ہے، اور بابو سر سے متصل تھک کے پہاڑوں پر بارش سے قبل گرد و غبار کے بادل چھائے دیکھے گئے۔

موسمیاتی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ گلگت بلتستان میں اس نوعیت کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں، جن کی بڑی وجہ گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے اور غیر متوقع موسم کی شدت ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کم خطرناک مقامات پر فوری انخلا کی ہدایت جاری کی ہے جبکہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ حکام کو خدشہ ہے کہ بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو نقصانات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

گلگت بلتستان میں شدید سیلابی صورت حال کی زد میں ہے، جمعرات کے روز تین مختلف مقامات پر سیلابی ریلوں کے باعث سڑکیں بند ہو گئیں، ایک گاڑی بہہ گئی جبکہ ایک بچہ زخمی ہو گیا۔ سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پینے کے صاف پانی کے شدید بحران نے سیکڑوں شہریوں کو ہیضہ، اسہال، ٹائیفائیڈ، نمونیا سمیت دیگر وبائی امراض میں مبتلا کر دیا ہے۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے میڈیا کو بتایا کہ جمعرات کے روز شاہراہِ بابوسر ایک بار پھر دو مقامات پر سیلابی ریلوں کی وجہ سے متاثر ہوئی۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ شاہراہ بابوسر پر سیلاب کے باعث لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس کی زد میں آ کر ایک گاڑی بہہ گئی، جس کے نتیجے میں ایک بچہ زخمی ہوا۔

سیلابی ریلوں نے بعض مکانات کو جزوی نقصان پہنچایا جبکہ فصلیں اور زرعی زمینیں بھی بری طرح متاثر ہوئیں۔ ترجمان کے مطابق وزیرِ اعلیٰ نے متعلقہ اداروں کو فوری طور پر سڑکوں کی بحالی کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

مزید برآں شاہراہِ بابوسر زیرو پوائنٹ کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے جبکہ انسانی جانوں کو محفوظ بنانے کے لیے ٹورِسٹ پولیس نے مسافروں اور سیاحوں کو محفوظ مقامات پر روک دیا ہے۔

فیض اللہ فراق نے بتایا کہ غذر تحصیل یاسین کے دیہات دَاپَس، حرف اور اشکائی بھی سیلاب سے زیرِ آب آ گئے ہیں۔ یاسین تھوئی گاؤں میں ڈی جے اسکول، ڈسپنسری اور رابطہ سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، جبکہ اسی مقام پر واقع پانی ذخیرہ کرنے والا ٹینک بھی تباہ ہو گیا۔

ترجمان کے مطابق دیوسائی علی ملک ٹاپ پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث رابطہ سڑک بند ہو گئی ہے۔ سدپارہ روڈ بھی سیلابی صورت حال کے باعث بند ہے، جبکہ تھور نالے میں بھی سیلاب آیا ہے۔

غذر سے ممتاز سیاسی شخصیت ظفر شادم خیل کے مطابق برگل میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر عوامی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔ چٹوکھنڈ اور قریبی نالے میں سیلاب کے باعث دریائے گلگت میں شدید طغیانی دیکھی گئی، جس کے نتیجے میں نشیبی علاقوں کے گھر اور کھیت شدید کٹاؤ کی زد میں ہیں۔

پینے کے پانی کی قلت اور وبائی امراض کے باعث سنگین صورتحال
دوسری جانب گلگت بلتستان میں سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پینے کے صاف پانی کے بحران کے باعث سیکڑوں شہری پیٹ کے امراض کا شکار ہو گئے ہیں۔ ان امراض میں ہیضہ، اسہال، ٹائیفائیڈ اور نمونیا جیسے مہلک وبائی امراض شامل ہیں۔

محکمہ صحت گلگت بلتستان کے سیکریٹری آصف اللہ کے مطابق اگست کے مہینے میں مجموعی طور پر شدید اسہال کے 3321 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں اسکردو میں 622، دیامر اور استور میں 440، گانچھے میں 428، گلگت میں 258، کھرمنگ میں 296 اور شگر میں 346 کیسز شامل ہیں۔

پانچ سال سے کم عمر بچوں میں نمونیا کے 565 کیسز سامنے آئے، جن میں دیامر 198 کے ساتھ سر فہرست رہا، اس کے بعد غذر میں 181، گلگت میں 82 اور اسکردو میں 80 کیسز رپورٹ ہوئے۔

محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ٹائیفائیڈ کے 272 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں استور 140 اور دیامر 80 کے ساتھ نمایاں رہے۔ مشتبہ ہیضہ کے 56 کیسز درج کیے گئے، جبکہ ہیپاٹائٹس کے 18 کیسز میں استور سے 8، نگر سے 7 اور ہنزہ سے 3 مریض سامنے آئے۔

باغ ، طوفانی بارش، طغیانی سے نالے بپھر گئے،بجلی کا نظام درہم برہم، ہائی الرٹ، پھنسے سیاحوں کو نکال لیا

Scroll to Top