آزادکشمیر کے وزیرپاورڈویلپمنٹ آرگنائزیشن چوہدری رشیدنے کہا ہے کہ زلزلہ سے متاثر1100 سے زائد تعلیمی ادارے عمارتوں سے محروم ہیں اور 2 لاکھ50ہزارطلباء وطالبات کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو پروگرام کے تحت شروع کئے گئے منصوبوں کیلئے وفاقی حکومت سے فنڈز کی فراہمی کیلئے قائم کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری رشید نے کہا کہ تعمیر نو کا معاملہ وفاقی حکومت کیساتھ اٹھانے کے علاوہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت آئینی پٹیشن میں فریق بننے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:قیادت کو بتا دیا انوارحکومت کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے،کارکن الیکشن کی تیاری کریں،شاہ غلام قادر
انہوں نے کہا کہ زلزلہ متاثرہ علاقوں کیلئے ڈونرز سے وصول ہونے والی رقم میں سے 55ارب روپے دیگر مدات میں خرچ کئے گئے لہذا اس رقم کی واپسی کیلئے بھی آئینی اور انتظامی اقدامات کی ضرورت ہے۔
اجلاس میں سیکرٹری توانائی ارشاداحمد قریشی،سیکرٹری قانون وحید الحسن،ایڈووکیٹ جنرل آزاد جموں و کشمیر مسعود احمد شیخ،سیکرٹری سیرا جاوید الحسن جاوید،ایڈیشنل سیکرٹری سیراعابد غنی میر،ڈائریکٹر فنانس سیرا مختار احمد قریشی نے شرکت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ زلزلہ متاثرہ علاقوں کے تعمیر نو پروگرام کے تحت وفاقی حکومت /ایراء کی جانب سے شروع کئے منصوبے جو مکمل نہیں ہو سکے یا جن پر کام شروع نہیں کیا جا سکا کے فنڈز حاصل کرنے کیلئے حکومت پاکستان سے رابطہ کیا جائیگا۔
اس ضمن میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر سماعت کیس میں فریق بن کر موقف پیش کیا جائیگا،ایڈووکیٹ جنرل آزاد جموں و کشمیر کو کردار ادا کرنے کی ہدایت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:متحد ہو کر کشمیری بھائیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کریں گے، کشمیر یوتھ الائنس
یاد رہے کہ 8 اکتوبر 2005 کے زلزلہ کو 20 سال ہونے کو ہیں اور ابھی تک سیکڑوں سکول چھتوں سے محروم ہیں اور حکومت نے بھی خود بھی اس کا اعتراف کر لیا ہے۔