نیلم ویلی(کشمیر ڈیجیٹل)آزاد کشمیر کے ضلع نیلم میں فاریسٹ مجسٹریٹ کی عدالت نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک قابلِ تقلید فیصلہ سنادیا۔ سبز درخت کاٹنے کے جرم میں ملوث شخص کو جرمانے کے ساتھ ساتھ اپنی زمین پر نئے درخت لگانے اور ایک دہائی تک ان کی دیکھ بھال کرنے کی سزا سنائی گئی ہے۔
فاریسٹ مجسٹریٹ ثاقب محمود نے 10 جولائی کو دیے گئے فیصلے میں گاؤں شیخ بیلہ کے رہائشی محی الدین کو دیودار کا درخت کاٹنے پر نہ صرف 15 ہزار 280 روپے بطور معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا، بلکہ اسے اپنی زمین پر 30 نئے درخت لگانے اور آئندہ 10 برس تک ان کی حفاظت یقینی بنانے کا پابند بھی بنایا گیا۔
عدالتی حکم کے مطابق فاریسٹ گارڈز کی ایک ٹیم کو بطور نگران مقرر کیا گیا ہے، جو ہر ماہ عدالت میں رپورٹ پیش کرے گی تاکہ لگائے گئے درختوں کی افزائش اور حفاظت کا جائزہ لیا جا سکے۔
ایسی سزاؤں سے اصلاح کا پہلو نکلتا ہے، مجسٹریٹ
اس موقع پر فاریسٹ مجسٹریٹ نے بتایا کہ جنگلات ایکٹ کے تحت کٹے ہوئے درخت کی قیمت کا تعین کر کے اس کا تین گنا معاوضہ مجرم سے وصول کیا جاتا ہے، جس میں زرِتلافی، جرمانہ اور بطورِ سزا جسمانی مشقت شامل ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق ’میں نے اس کیس میں 10 ہزار روپے کے عوضانہ کے ساتھ ساتھ مجرم کو بطور جسمانی سزا درخت لگانے اور ان کی دیکھ بھال کرنے کا پابند بنایا تاکہ اسے درختوں کی قدر و اہمیت کا احساس ہو۔‘
ثاقب محمود نے مزید کہاکہ مجسٹریٹ ہونے کے ناطے میرے پاس یہ اختیار ہے کہ میں سزا تجویز بھی کر سکتا ہوں اور معاف بھی، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ایسی سزائیں جو اصلاحی ہوں، معاشرے کے لیے زیادہ مفید ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ بیرون ملک تعلیم کے دوران یہ بات دیکھی کہ غلطی کرنے والے کو اسی دائرے میں اصلاحی اقدام کرنے کی سزا دی جاتی ہے۔ یہ فیصلہ اسی سوچ کا نتیجہ ہے۔ اگر ہماری ریاست میں قانون سازی کے ذریعے یہ لازم قرار دیا جائے کہ ہر کٹے درخت کے بدلے کم از کم تیس درخت لگانے ہوں، تو جنگلات کی حفاظت کو مؤثر انداز میں یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ درختوں کا کٹاؤ صرف ماحولیات ہی نہیں، قدرتی توازن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے، اس لیے اس فیصلے کا مقصد آنے والی نسلوں کے لیے سبز، صاف اور صحت مند ماحول کو یقینی بنانا ہے۔
عدالت کے فیصلے نے مجھے بدل کر رکھ دیا، محی الدین
فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محی الدین نے کہاکہ مجھے اس فیصلے نے اندر سے بدل کر رکھ دیا ہے۔ میں نے فوراً اگلے دن درخت لگانا شروع کیے، اور اب روزانہ صبح و شام ان کی دیکھ بھال کرتا ہوں۔ یہ سزا اب میری عادت اور ضرورت بن گئی ہے۔ پہلے درخت کاٹتے ہوئے احساس نہیں ہوتا تھا، مگر اب جب اپنے ہاتھ سے لگائے درختوں کو پروان چڑھتے دیکھتا ہوں تو ان سے ایسا لگاؤ محسوس ہوتا ہے جیسے یہ میرے اپنے بچے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں پرانے درخت اکھاڑ کر پام کے درخت لگانے پر صارفین برہم، ویڈیو وائرل
معروف ماحولیاتی ماہر شفیق الرحمان نے عدالت کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کی جانب ایک مثبت قدم ہے بلکہ دیگر علاقوں کے لیے بھی ایک مؤثر ماڈل بن سکتا ہے، جس کی تقلید سے ملک بھر میں جنگلات کو بچایا جا سکتا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں:نئی حلقہ بندیوں کے تنازعہ نے امریکہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا