راولاکوٹ ( کشمیر ڈیجیٹل)بلاول ہاؤس میڈیا سیل کے ممبر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سردار نزاکت خان نرے پیر کے روز غازی ملت پریس کلب راولاکوٹ کا خصوصی دورہ کیا ۔
سردار نزاکت خان کا کہنا تھا کہ پانچ اگست صرف ایک تاریخ نہیں بلکہ کشمیریوں کے وجود، تشخص، تہذیب اور آئینی شناخت پر ایک سنگین حملہ ہے۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کر کے وہاں ایک غیر اعلانیہ غلامی مسلط کر دی ہے جس کے بعد کشمیری عوام کو مکمل طور پر محصور کر دیا گیا ہے۔
انٹرنیٹ بندش، گرفتاریوں، شہادتوں اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں نے کشمیری عوام کو دنیا سے کاٹ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ کو اس معاملے میں اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی۔
سردار نزاکت خان نے گفتگو میں مہاجرین کی نشستوں کو ختم کرنے یا محدود کرنے کے بیانیے کی سختی سے مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین وہ کشمیری ہیں جنہوں نے قربانیاں دے کر پاکستان کی سرزمین پر پناہ لی۔
ان کی نمائندگی کا حق کوئی چھین نہیں سکتا۔ البتہ ان مہاجر سیٹوں پر ہونے والے انتخابات کی شفافیت کو یقینی بنایا جائے کیونکہ ان سیٹوں پر منتخب لوگ ایک عرصہ سے منتخب ہوتے ہیں اور ان کا اسمبلی میں جو کردار رہا وہ بھی اچھا نہیں
وزیراعظم پاکستان کے مشیر رانا ثنا اللہ کا یہ بیان کہ مہاجرین کی بارہ سیٹیں ہماری جیب میں ہیں اس کو مزید مشکوک بنا رہا ہے۔ یہ صرف نشستوں کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک پوری قوم کی شناخت، جدوجہد اور قربانیوں کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات میں شفافیت یقینی نہ بنائی گئی اور کسی بھی فریق کی طرف سے دھاندلی کی کوشش کی گئی تو اس سے نہ صرف سیاسی نظام پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا بلکہ پاکستان اور کشمیر کے درمیان رشتے بھی متاثر ہوں گے۔
انہوں نے رانا ثناء اللہ کے حالیہ بیان کو غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بیانات ریاستی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں اور کشمیری عوام کو احساسِ محرومی کی طرف دھکیلتے ہیں۔
سردار نزاکت خان نے آزادکشمیر میں حالیہ بلدیاتی انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کی شاندار کارکردگی کو عوامی اعتماد کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت ہمیشہ سے کشمیریوں کے حقوق، آزادی اور فلاح و بہبود کی علمبردار رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید نے اقوامِ متحدہ میں کشمیریوں کی آواز بن کر کہا تھا کہ “ہم کشمیر کے لیے سو سال بھی جنگ لڑیں گے” اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے دوٹوک اعلان کیا تھا کہ “جہاں کشمیریوں کا پسینہ گرے گا ۔
وہاں پاکستانیوں کا خون گرے گا” یہ صرف نعرے نہیں بلکہ عزم و استقلال کا تاریخی مظہر ہیں۔ پریس کلب میں گفتگو کے دوران انہوں نے آزادکشمیر کے سابق وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کی گرفتاری کو افسوسناک اور سیاسی انتقام کی علامت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کا احترام لازم ہے چاہے اختلافات ہوں یا سیاسی تنقید لیکن ایسے انتقامی اقدامات سے آزادکشمیر میں سیاسی محاذ آرائی بڑھے گی اور جمہوری عمل کمزور ہو گا۔۔
سردار نزاکت خان نے اس موقع پر اس امر پر زور دیا کہ آزادکشمیر کو سیاسی تجربات کی لیبارٹری نہ بنایا جائے۔ یہاں کے عوام تعلیم، صحت، روزگار اور ترقی کے منتظر ہیں۔
حکومت وقت کو چاہیے کہ وہ ان کے مسائل پر توجہ دے، نا کہ یہاں سیاسی رسہ کشی کو فروغ دے کر ان کے مستقبل سے کھیل کھیلا جائے۔
انہوں نے آزاد کشمیر میں صحافت کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ آزاد میڈیا کسی بھی معاشرے کی آنکھ اور ضمیر ہوتا ہے۔
غازی ملت پریس کلب اور دیگر صحافتی ادارے ہمیشہ سے خطے کے مفاد میں آواز بلند کرتے آئے ہیں۔ انہوں نے پریس کلب راولاکوٹ کے تمام صحافیوں کو بلاول ہاؤس کراچی کے خصوصی دورے کی دعوت دی تاکہ وہ پارٹی قیادت سے براہِ راست ملاقات کر سکیں اور قومی و علاقائی پالیسیوں پر تبادلہ خیال کر سکیں۔
آخر میں انہوں نے واضح کیا کہ ماضی کی حکومتوں نے آزادکشمیر کو نظر انداز کیا، یہاں کے عوام کو ترقیاتی عمل سے دور رکھا، اور پاکستان و کشمیر کے رشتوں میں دراڑ ڈالنے کی ناپاک کوششیں کیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی ان تمام سازشوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے اور کشمیری عوام کے ساتھ ہمیشہ کھڑی رہے گی۔
پریس کلب کے صدر اور جنرل سیکرٹری نے سردار نزاکت خان کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ آئندہ بھی آزادکشمیر اور صحافیوں کے مسائل کو اعلیٰ سطح پر اجاگر کرتے رہیں گے۔
اس موقع پر ان کے ہمراہ مرکزی سیکرٹری جنرل پی ایس ایف آزادجموں کشمیر سردار ارباز مصطفی، سابق مرکزی نائب صدر پی ایس ایف آزادکشمیر سردار رئیس خان ایڈووکیٹ، پی ایس ایف جامعہ پونچھ کے صدر حدیر علی، مرکزی رہنما پی ایس ایف عمر فاروق، وقاص صادق، مدثر علی و دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے جبکہ پریس کلب کے عہدیداران اور متعدد سینئر صحافی بھی اس موقع پر موجود تھے۔
پریس کلب آمد پر سردار نزاکت خان کا پرتپاک استقبال کیا گیا جبکہ انہوں نے اپنی گفتگو کا آغاز 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات پر شدید مذمت سے کیا۔
پانچ فٹ لمبا آبی چھپکلی نما جانور 2 ریاستوں کو چکمہ دینے کے بعد گرفتار