مظفر آباد: محکمہ پولیس آزادکشمیر کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر لائبہ قریشی کانسٹیبل پولیس کے حوالہ سے پروپیگنڈاہ کیا جا رہا ہے کہ مذکوریہ کو قواعد کے مغائر بھرتی کیا گیاہے جو کسی طور پر درست نہیں ہے۔
محکمہ پولیس نے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ لائبہ قریشی کے والد منظور حسین قریشی ( مرحوم ) محکمہ رینجرز پولیس آزاد کشمیر میں بطور ڈرائیور ہیڈ کانسٹیبل مستقل ملازم تھے جو دوران سروس سال 2018ء میں وفات پاگئے تھے۔
محکمہ کو دوران سروس فوت ہو جانے والے سرکاری ملازم کے حقیقی بیٹے ، بیٹی، بیوی جو بھرتی کے بنیادی معیار شرائط ( عمر تعلیم ، قد ) کو Fulfill کرتے ہوںکی In Service death کوٹہ کے خلاف بھرتی کے اختیارات حاصل ہیں۔
منظور حسین قریشی ڈرائیور ہیڈ کانسٹیبل کی سال 2018 ء میں اچانک وفات پر مرحوم کے بچے Under Age ہونے کے باعث In Service Death کیلئے مختص کوٹہ کے خلاف Apply نہ کر سکے۔
مرحوم کی حقیقی بیٹی لائبہ نے میٹرک کرنے کے بعد اپنے والد کے دوران سروس موت کے کوٹہ کے خلاف سال رواں میں درخواست دی ۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس اہلکاروں پر ٹک ٹاک سمیت سوشل میڈیا کے استعمال پر مکمل پابندی عائد
In Service Death کوٹہ کے سلسلہ میں تشکیل شدہ کمیٹی نے کانسٹیبل بھرتی کے لیے مروجہ بنیادی معیار کے مطابق کا غذات کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے مذکوریہ کو اپنے والد مرحوم کے کوٹہ پر بھرتی کی سفارش کی جس پر مذکوریہ کو 27مئی 2025کو محکمہ پولیس شعبہ ریز رو میں بھرتی کیا گیا ۔
محکمہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بغیر تصدیق کے لحاظ اور خلاف حقائق باتوں کو بنیاد بنا کر بعض شر پسند عناصر محکمہ پولیس کے اعلیٰ حکام پر بے جاتنقید کرتے ہیں۔
محکمہ پولیس میں ملازمین کی جانب سے ڈسپلن شکنی ،مس کنڈیکٹ کے حوالہ سے سخت قوانین موجود ہیں،محکمانہ انکوائری کے بعد قصور واری کے مطابق ڈسپلن شکنی اور مس کنڈیکٹ کے مرتکب ملازمین کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔
سوشل میڈیا پر جھوٹی ، بے بنیاد اور خلاف حقائق پوسٹیں وائرل /شیئر کرنے والوں اور کمنٹس کرنیوالوں کیخلاف رروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ لائبہ قریشی نامی کانسٹیبل کی ٹک ٹاک ویڈیوز پر بھی سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا گیا جس پر محکمہ نے ملازمین کے ٹک ٹاک استعمال کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔