سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس سے معلمین القرآن کے وفد کی ملاقات،دیرینہ مسائل حل کی یقین دھانی

اسلام آباد(کشمیر ڈیجیٹل)معلمینِ قرآن ہمارے سروں کا تاج ، معاشرے کی فکری و روحانی بنیادوں کے معمار ہیں۔ میں نے ہمیشہ ان کی عظمت کو تسلیم کیا اور ان شاءاللہ دوبارہ حکومت ملی تو ان کے جملہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے معلمینِ قرآن آزادکشمیر کے اعلیٰ سطحی نمائندہ وفد سے خصوصی ملاقات کے دوران کیا۔

سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس نے دوٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ معلمینِ قرآن کو گزیٹیڈ پوسٹ کا درجہ دوں گا، ان کیلئے علیحدہ ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جائے گا۔ ہر سرکاری اسکول میں معلمِ قرآن کی مستقل تعیناتی یقینی بنائی جائے گی، اور انہیں تعلیمی، سماجی و مالی لحاظ سے وہ مقام دلایا جائے گا جس کے وہ حقیقی معنوں میں مستحق ہیں۔

سردار تنویر الیاس کا کہنا تھا کہ قرآن کی تعلیم کو ہم صرف نصاب کا ایک حصہ نہیں بلکہ ریاستی مشن کی حیثیت دیں گے اور معلمِ قرآن کو دین کے نمائندے اور نئی نسل کے روحانی مربی کے طور پر مرکزی کردار دیں گے۔

معلمینِ قرآن آزادکشمیر کے وفد نے اسلام آباد میں سردار تنویر الیاس خان سے تفصیلی ملاقات کی، جس میں معلمین کے دیرینہ مسائل، سروس سٹرکچر، سکیل اپگریڈیشن، ادارہ جاتی تحفظ، اور دینی تعلیم کے فروغ پر تفصیل سے بات کی گئی۔ وفد کی قیادت صدر معلمینِ قرآن آزادکشمیر قاری محمد راشد نے کی۔

انہوں نے کہا کہ معلمین گزشتہ پندرہ برسوں سے اپنی جمع پونجی سے اپنی بحالی کی تحریک چلا رہے ہیں، ظلم، نظراندازی اور محرومیوں کے باوجود قرآن کی تعلیم سے وابستہ رہ کر نسلِ نو کو روحانی تعلیم دینے میں مصروف ہیں، لیکن آج بھی وہ بنیادی سہولیات، تسلیم شدہ حیثیت اور مستقل آسامیوں سے محروم ہیں۔

قاری محمد راشد نے کہا کہ اگرچہ ہم نے متعدد فورمز پر آواز بلند کی، لیکن حقیقی ریلیف ہمیں سردار تنویر الیاس خان کے دور میں ملا، جنہوں نے اپنے اقتدار میں 496 معلمینِ قرآن کی آسامیوں کا قیام عمل میں لایا، جو کہ معلمین کیلئے ایک تاریخ ساز قدم تھا۔

وفد نے مطالبہ کیا کہ آنے والی حکومت میں معلمینِ قرآن کے لیے آزادکشمیر کے ہر سرکاری اسکول میں مستقل آسامیوں کا قیام کیا جائے چاہے وہ اسکول پرائمری ہو، مڈل ہو یا ہائی، بوائز ہو یا گرلز ہر سطح پر قرآن کی تعلیم کو لازمی اور مستقل بنیادوں پر نافذ کیا جائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ معلمینِ قرآن کے سکیلز اپگریڈ کئے جائیں، انہیں باقاعدہ سروس اسٹرکچر فراہم کیا جائے، اور ایک خودمختار ڈائریکٹوریٹ آف معلمینِ قرآن قائم کیا جائے تاکہ یہ شعبہ کسی بھی تعلیمی و انتظامی الجھن سے آزاد ہو کر اپنی روحانی اور قومی ذمہ داریاں بہتر انداز میں سرانجام دے سکے۔

سردار تنویر الیاس خان نے معلمین کی جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ صرف معلم نہیں بلکہ دین کے سفیر، نسلِ نو کے معمار اور ریاست کے فکری سپاہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب دوبارہ ہماری حکومت قائم ہو گی تو ہم معلمِ قرآن کو گزیٹیڈ پوسٹ کا درجہ دیں گے، ان کا تعلیمی ڈھانچہ علیحدہ اور مستحکم بنایا جائے گا، اور ان کیلئے بجٹ، پالیسی، تقرری اور ترقی کے تمام اقدامات الگ سے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ میرا وعدہ بھی ہے اور مشن بھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم معلمینِ قرآن کو صرف ایک مدرس یا استاد نہیں بلکہ دینِ اسلام کے نمائندے اور معاشرے کیلئے باعثِ برکت و رہنمائی سمجھتے ہیں، اس لئے ان کی توقیر و تعظیم کو سرکاری سطح پر تسلیم کیا جائے گا۔

سابق وزیراعظم نے اپنے گزشتہ دورِ حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مذہبی اقدار کو فروغ دینے کے لیے عملی اقدامات کئے، رحمت اللعالمین اتھارٹی قائم کی، چیف قاری کا باقاعدہ عہدہ تخلیق کیا۔۔

مدارس کے طلباء کے یومیہ کھانے کا وظیفہ تین گنا بڑھایا، مساجد کے بجلی کے بلات میں رعایت دی، اور معلمینِ قرآن کی مستقل آسامیوں کا آغاز کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان شاءاللہ، جب دوبارہ ہمیں خدمت کا موقع ملا تو قرآن کی تعلیم کو قریہ قریہ، گاؤں گاؤں، اور اسکول اسکول تک پہنچائیں گے اور دین کی روشنی کو عام کریں گے۔

ملاقات میں شریک معلمینِ قرآن کے وفد میں نائب صدر پیر سید منتظر گیلانی، صدر معلمینِ قرآن باغ قاری مصدق عثمانی، صدر معلمینِ قرآن مظفرآباد علامہ عبیداللہ مجددی، مرکزی خازن قاری اسرار ہاشمی، صدر تحصیل دہیرکوٹ، صدر کوٹلی مولانا ابوبکر اور دیگر اہم مرکزی قائدین شامل تھے۔

ان تمام معزز اراکین نے سردار تنویر الیاس خان کی قرآن سے محبت، دینی تعلیم کے فروغ میں دلچسپی، وژن، اور عملی اقدامات کو سراہتے ہوئے انہیں متفقہ طور پر محسنِ معلمینِ قرآن قرار دیا۔

ملاقات کے اختتام پر سردار تنویر الیاس خان نے ایک بار پھر اعادہ کیا کہ ان شاءاللہ جب بھی حکومت ملی، معلمینِ قرآن کے جملہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا اور انہیں تعلیمی نظام کا باوقار اور مرکزی حصہ بنایا جائے گا۔

ریاستی نظام آئین کے تابع ، کسی پریشر گروپ یا کمیٹی کی من مانی نہیں چلنے دینگے، ترجمان حکومت

Scroll to Top