جرمنی کی معروف اولمپک بیائتھلون چیمپیئن لارا ڈاہل مائر پاکستان کے شمالی پہاڑی سلسلے قراقرم میں ہوشے ویلی کی چوٹی لیلیٰ پیک پر کوہ پیمائی کے دوران پیش آنے والے حادثے میں جان گنوا بیٹھیں۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان کے مطابق یہ حادثہ 28 جولائی کو پیش آیا تھا جب وہ اپنی ساتھی مارینا ایوا کے ہمراہ تقریباً 5،700 میٹر (18،700 فٹ) کی بلندی پر چڑھائی کر رہی تھیں اور پتھروں کے اچانک گرنے کی زد میں آ گئیں۔
مارینا ایوا نے فوری طور پر ہنگامی خدمات کو اطلاع دی جس کے بعد جرمنی اور امریکا سے ماہر کوہ پیماؤں پر مشتمل ٹیمیں امدادی مشن پر روانہ ہوئیں تاہم مسلسل خراب موسم، برفباری اور دھند کے باعث سرچ آپریشن میں شدید مشکلات پیش آئیں۔
ڈاہل مائر کی مینجمنٹ کمپنی نے بدھ کے روز ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا مگر بالآخر 29 جولائی کی شام کو اسے ختم کر دیا گیا، اندازہ ہے کہ لارا کی موت حادثے کے روز ہی 28 جولائی کو ہی ہو گئی تھی۔
میرا جسم پہاڑ پر ہی رہنے دیا جائے
ان کی ٹیم کے مطابق یہ لارا ڈاہل مائر کی تحریری وصیت تھی کہ اگر کوہ پیمائی کے دوران ایسا کوئی حادثہ پیش آئے تو ان کی لاش واپس لانے کے لیے کسی کی جان کو خطرے میں نہ ڈالا جائے۔
ان کی خواہش تھی کہ ایسی صورت میں ان کا جسم پہاڑ پر ہی چھوڑ دیا جائے۔ ان کے اہلخانہ بھی اس فیصلے سے متفق ہیں۔
جرمن اولمپک اسپورٹس کنفیڈریشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لارا صرف ایک اولمپک چیمپییئن نہیں تھیں بلکہ وہ دل، جذبے اور وژن کی علامت تھیں۔
بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کی صدر کیرسٹی کووینٹری نے کہا کہ یہ خبر ہم سب کے لیے انتہائی افسوسناک ہے، وہ اپنی محبوب پہاڑیوں میں زندگی سے محروم ہوئیں لیکن وہ ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ لارا پوری دنیا میں ہمارے ملک کی سفیر تھیں اور بین الاقوامی برادری میں امن، خوشی اور باہمی احترام کی مثال تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: جرمن کوہ پیما لیلیٰ پیک سرکرنےکے دوران لاپتہ ،دوسری کوہ پیما کو ریسکیو کرلیا گیا
لارا ڈاہل مائر کی عمر 31 سال تھی۔ انہوں نے سنہ2018 کے پیونگ چانگ سرمائی اولمپکس میں 2 طلائی اور ایک کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔ وہ پہلی خاتون بنیں جنہوں نے ایک ہی اولمپکس میں اسپرنٹ اور پرسوئیٹ دونوں ایونٹس جیتے۔
انہوں نے عالمی چیمپئین شپ کے 5 مقابلوں میں 15 تمغے جن میں 7 طلائی شامل ہیں۔وہ مئی 2019 میں بین الاقوامی مقابلوں سے علیحدہ ہوگئی تھیں جس کے بعد انہوں نے کوہ پیمائی اور ماحولیاتی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لینا شروع کیا تھا۔
لارا کی موت نے دنیا بھر کے کھیلوں کے حلقوں خصوصاً اولمپک کمیونٹی میں غم کی لہر دوڑا دی ہے۔ ان کی یاد میں مختلف جرمن شہروں میں تقریباتِ خراج عقیدت کا انعقاد متوقع ہے۔
لارا ڈاہل مائر ان گنے چنے کھلاڑیوں میں شامل تھیں جنہوں نے کھیل کو صرف میدان تک محدود نہ رکھا بلکہ اپنی شخصیت، فطرت سے محبت اور آخری لمحے تک اپنی اقدار کے ساتھ جڑے رہنے سے دنیا کو متاثر کیا۔