جرمن کوہ پیما لیلیٰ پیک سرکرنےکے دوران لاپتہ ،دوسری کوہ پیما کو ریسکیو کرلیا گیا

گلگت: جرمن کوہ پیما لورا ڈالمایر گلگت بلتستان کے ضلع گانچھے کی وادی میں واقع لیلیٰ پیک (6096 میٹر) سر کرنے کی کوشش کے دوران لاپتا ہوگئیں جبکہ ایک اور کوہ پیما کو آرمی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ریسکیو کیا گیا۔

الپائن کلب آف پاکستان (اے سی پی ) کے نائب صدر کرار حیدری نے ایک بیان میں کہا کہ سابق اولمپک اور عالمی چیمپئن بائیتھلون کھلاڑی لورا ڈالمایر لیلیٰ پیک سر کرنے کی کوشش کے دوران پتھر گرنے کے باعث شدید زخمی ہوگئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہیہ واقعہ 28 جولائی کو دوپہر کے وقت تقریباً 5700 میٹر کی بلندی پر پیش آیا، ڈالمایر اپنی کوہ پیما ساتھی مارینا ایوا کے ساتھ چڑھائی کر رہی تھیں جب اچانک ان پر پتھر آگرے جس کے نتیجے میں انہیں شدید چوٹیں آئیں۔

بیان میں کہا گیا کہ مہم کے منتظمین نے فوراً ایمرجنسی سروسز کو اطلاع دی اور پاکستان آرمی کے ایوی ایشن ہیلی کاپٹرز اور مقامی ہائی آلٹیٹیوڈ پورٹرز کی مدد سے ایک مربوط ریسکیو آپریشن کا آغاز کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی کوہ پیما شاہ دولت نے بغیر آکسیجن گیشربرم ون چوٹی سر کرلی

بیان کے مطابق خراب موسم اور دشوار گزار علاقے کی وجہ سے پیر کے روز ہیلی کاپٹرز حادثے کی جگہ پر لینڈ نہیں کر سکے تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ خراب موسم اب بھی فضائی ریسکیو میں رکاوٹ بنا ہوا ہےتاہم جیسے ہی موسم اجازت دے گاریسکیو کارروائی کے لیے تیار ہے۔

ڈالمایر کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق، ہیلی کاپٹر کی پرواز سے اندازہ لگایا گیا کہ وہ ’ کم از کم شدید زخمی’ ہیں اور ’ زندگی کے کوئی آثار نہیں پائے گئے۔

بیان میں کہا گیا کہ وہ جون کے آخر سے اپنے دوستوں کے ساتھ علاقے میں موجود تھیں اور 8 جولائی کو کامیابی سے گریٹ ٹرانگو ٹاور (6287 میٹر) سر کیا تھا، جبکہ لیلیٰ پیک ان کا دوسرا ہدف تھا۔

بیان کے مطابق وہ ایک ریاستی سند یافتہ ماؤنٹین اور اسکی گائیڈ تھیں، اور ماؤنٹین ریسکیو سروس کی فعال رکن اور ایک تجربہ کار اور خطرات سے باخبر کوہ پیما تصور کی جاتی تھیں۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق، بین الاقوامی کوہ پیماؤں کی ریسکیو ٹیم اس وقت بازیابی کے عمل کی نگرانی کر رہی ہے اور علاقے میں موجود تجربہ کار کوہ پیما اس مشن میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔

Scroll to Top