مسلم کانفرنس اور ن لیگ میں اتحادہوچکا،فامولہ طے پاناباقی ہے،ثاقب مجید راجا کا دعویٰ

مظفر آباد:مسلم کانفرنس آزادکشمیر کے چیف آرگنائزر ، امیدوار اسمبلی حلقہ کھاوڑہ ثاقب مجیدراجا نے کہا ہے کہ مسلم کانفرنس اور مسلم لیگ ن میں اتحاد ہوچکا ، فامولہ طے پانا باقی ہے۔

کشمیر ڈیجیٹل کو دیئے گئے انٹرویو میں ثاقب مجید راجا کا کہنا تھا کہ شہباشریف نے وزیراعظم بننے سے قبل کہا تھا کہ مسلم کانفرنس اور مسلم لیگ ن ایک ہی جماعت ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ملاقات میں میں موجود تھاجس میں یہ طے ہوا تھا، اب شہبازشریف وزیراعظم بن چکے ہیں تو امید ہے کمٹمنٹ پوری کرینگے کیونکہ اتنا بڑے عہدے پر ہیں وہ اس سے انکارنہیں کرینگے۔

ایک سوال کے جواب میں ثاقب مجید راجا نے 4 حلقوں کا نام لے کر کہا کہ یہاں ہمارے امیدوار مضبوط پوزیشن پر ہیں اس کے علاوہ بھی کسی حلقہ میں اتحاد ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف ملت اسلامیہ کے ماتھے کا جھومر ،پوری قوم کا مان ہیں ، راجہ ثاقب مجید

ثاقب مجید راجا نے دعویٰ کیا کہ سردار عتیق خان کے حلقہ غربی باغ،مرزاشفیق جرال کے حلقہ برنالہ ، مہرالنسا ء کے راولپنڈی سے حلقہ اور حلقہ کھاوڑہ جہاں سے میں خود بھی امیدوار ہوں اتحاد ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بھی کچھ حلقوں میں اتحاد ہوسکتا ہے، مجھے سابق الیکشن میں بھی ہرایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس نے بڑے عرصے تک آزادکشمیر کے عوام نے خدمت کی، وفاقی جماعتوں کی برانچیں قائم ہونے سےمسلم کانفرنس کمزور ہوئی۔

جماعت اسلامی، پیپلزپارٹی ، ن لیگ اور پی ٹی آئی کی آزادکشمیر میں برانچیں بنا کر مسلم کانفرنس کو توڑا گیا جس کا خمیازہ آزادکشمیر کے عوام بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مسلم کانفرنس کیخلاف بھارت بھی سازشیں کرتا رہا ، مجاہد اول نے ہر فورم پر کشمیریوں کی ترجمانی کی، بھارت بھی مسلم کانفرنسی کی مضبوطی سے خوفزدہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حلقوں میں اضافہ ضروری نہیں،آزادکشمیر میں سیاسی استحکام کیلئے مسلم کانفرنس کو مضبوط کرنا ہوگا،ثاقب مجید راجا

انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں سردار عتیق خان کے علاوہ کوئی لیڈر موجود نہیں ہے ،کسی بھی پارٹی میں ایسالیڈر موجود نہیں ہے جو آنیوالے وقت کو بھانپ کر فیصلے کرسکے۔

مہاجر نشستیں ریاست جموں وکشمیر کی علامت ہیں،22لاکھ کشمیری پاکستان کے مختلف اضلاع میں رہائش پذیر ہیں، گجرات میں 90ہزار کشمیری ووٹر ہیں، گوجرانوالہ میں60ہزار ووٹر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ ایک طرف کشمیرکی آزادی کی بات کرتے ہیں تودوسری طرف 22لاکھ لوگوں کو ووٹ کے حق سے محروم کردیں تو یہ لوگ ووٹ نہیں دے سکیں گے دوسری طرف بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کررہا ہے۔

مسلم کانفرنس نے گلگت بلتستان کو صوبے بنانے کی اسی لئے مخالفت کی تھی کہ رائے شماری کا موقت کمزور نہ ہو۔

Scroll to Top