ریاست دارالحکومت مظفر آباد کے حلقہ کھاوڑہ میں سپیکر قانون سازاسمبلی چوہدری لطیف اکبر کے قافلے پر حملہ کے بعد حلقہ کا ماحول انتہائی تلخ ہے اور برداری ازم کو ہوادی جا رہی ہے۔
سپیکر چوہدری لطیف اکبر قافلے پر حملے کے باوجود حلقہ میں شمولیتی پروگراموں کا سلسلہ جا ری رکھے ہوئے ہیں اور حکومت کی طرف سے انہیں بھرپورسکیورٹی بھی فراہم کی گئی ہے۔
تصادم کا خطرہ برقرار ہونے پر پی ٹی آئی نے سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر اور سابق چیف جسٹس چوہدری ابراہیم ضیاء سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
ایس پی آفس مظفر آباد کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں شرپسند عناصر ، سماج / ملک دشمن عناصر کی تخریب کاری کے پیش نظر سپیکر چوہدری لطیف اکبر کو بھرپور سکیورٹی دینے کا کہا گیا ہے جس پر مسلم کانفرنس کے کارکن سیخ پا ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:آزادکشمیر اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا گیا
پولیس کی پریس ریلیز پر ثاقب مجید راجا نے آج 3 فروری کو کوہالہ بند کرنے کی کال دی تھی جو بعد میں واپس لے لی ہے جبکہ چوہدری لطیف آج ہی حلقہ کھاوڑہ کے علاقے چلالبنگ میں شمولیتی پروگرام سے خطاب کریں گے۔
یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب سپیکر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر گزشتہ دنوں مسلم کانفرنس کے ایک ڈسٹرکٹ کونسلر کے والد کی دعوت پر یونین کونسل چڑکپورہ کے علاقے ککلیوٹ میں شمولیتی تقریب کیلئے جا رہے تھے تو ان کا راستہ روکا گیا۔
قافلے پر فائرنگ کی گئی جس میں 2 افراد زخمی ہوئے، واقعہ سے قبل ڈسٹرکٹ کونسلر کی جانب سے سپیکر اسمبلی کو دھمکی بھی دی گئی تھی،واقعہ کے مرکزی ملزمان نے عبوری ضمانت کر الی ، ایک ہی ملزم گرفتار ہوسکا ہے۔
مسلم کانفرنس کے رہنما ثاقب مجید راجا نے دعویٰ کیا تھا کہ کوئی فائرنگ نہیں ہوئی،اب پھر سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کررہی ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں ممکنہ طورپر زخمی شخص کوکٹ لگا کر گولی ڈال کر ایکسرے کیا گیا ہے۔
دوسری طرف واقعہ کے بعد پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے فرخ ممتاز راجا نے معاملہ حل کرنے کیلئے سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر اور سابق چیف جسٹس چوہدری ابراہیم ضیاءسے کردار ادا کرنے کی اپیل کردی ہے۔
فرخ ممتاز راجا کا کہنا ہے تلخ ماحول سے کوئی بھی سانحہ جنم لے سکتا ہے،انہوں نے پولیس کی پریس ریلیز میں شرپسند عناصر کا لفظ استعمال کرنے کی بھی مذمت کی ہے۔
یاد رہے کہ چوہدری لطیف اکبر نے قافلے پر حملے کے بعد کہا تھا کہ مجھ پر یہ پہلا حملہ نہیں ہے،میں نے حلقہ سے بدمعاشی کی سیاست ختم کرنے میں40سال لگائے ہیں اور ایسے حملوں سے مجھے ڈرایا نہیں جا سکتا۔
سپیکر قانون ساز اسمبلی کے قافلے پر حملہ ہونا خود حکومت کیلئے سوالیہ نشان بن چکا ہے۔واقعہ کے بعد عوام میں بھی شدید تشویش ہے کہ اس سے کوئی بڑا سانحہ نہ ہو جائے۔