حکومت آزادکشمیر کی جانب سے بلدیاتی اداروں کو ایک ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے فیصلے پر بلدیاتی نمائندگان نے جزوی طور پر فنڈز لینے سے انکار کرتے ہوئے پورا بجٹ اور 100فیصد اختیارات ملنے تک احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔
بلدیاتی اداروں کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سیکرٹری میرامتیازکا کہنا ہے کہ ایکٹ1990 میں جزوی ترمیم قبول نہیں کرینگے۔ وزراء، بلدیاتی نمائندگان و سیکرٹریز پر مشتمل نوٹیفائیڈ کمیٹی نے جو متفقہ مسودہ 2024 تیار کر کے حکومت کو دیا ہے اس کو من و عن اسمبلی سے منظور کروایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ فنانس کمیشن کی تشکیل ،بالحاظ آبادی فنڈز کی اجرائیگی اور مسودے کی اسمبلی کی منظوری تک ہم قطعاً فنڈز نہیں لیں گے۔ 3ارب 70کروڑ روپے کا بجٹ جب تک بلدیاتی نمائندوں اور اداروں کے حوالے نہیں کیا جاتا ہم جُزوی اجرائیگی قبول نہیں کرینگے۔
بلدیاتی نمائندگان نے مطالبات رکھتے ہوئے کہا کہ دفاتر، اسٹاف کی کمی پوری کی جائے۔ہیلتھ پیکیج منسوخ کرکے کونسلز کا اختیار بحال اور منتخب نمائندگان کی نشاندہی پر ہیلتھ پیکج دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی آفیسران کا نوٹیفکیشن سرکولیٹ اور اس پر عملدرآمد کیا جائے،با اختیار نظام حکومت کیلئے رولز آف بزنس طے کئے جائیں۔ خالی نشستوں پر الیکشن کروائے جائیں۔
رابطہ کمیٹی کے سیکرٹری کا کہنا ہے کہ ایک ارب روپے فنڈز دےکر حکومت بلدیاتی نظام کو فلاپ اور نمائندگان کو تقسیم کرنا چاہتی ہے۔ اختیارات کی بحالی اور چارٹر آف ڈیمانڈ پر 100فیصد عملدرآمد تک کوئی بھی ممبر فنڈز استعمال نہیں کریگا اور نہ ہی تجاویز دیگا، بلدیاتی نمائندگان کی تحریک اپنے شیڈول کے مطابق اپنے مقاصد کے حصول تک جہدوجہد جاری رہے گی۔