پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، جب بھی بات ہوگی مسئلہ کشمیر پر ہوگی، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد (کشمیر ڈیجیٹل)ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے 6 جنگی طیارے مار گرائے۔ دونوں ملکوں کے درمیان جب بھی بات ہو گی، اس میں مسئلہ کشمیر پر ضرور بات کی جائے گی۔ بھارت کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کے خلاف یکطرفہ کارروائیاں تھیں۔ بھارت کا یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان نے مایوسی کی حالت میں جنگ بندی کے لیے کہا۔ سیز فائر کئی دوست ممالک کی وجہ سے عمل میں آئی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفننگ میں بتایا کہ بھارت مسلسل حقائق کو توڑ مروڑ کر جارحیت کی توجیہہ کر رہا ہے۔ بھارت پاکستان کے جوہری ہتھیاروں پر مسلسل اعتراضات اٹھا رہا ہے، جبکہ پاکستان ایک ذمے دار ریاست ہے۔ پاکستان کی امن کی خواہش کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ہم پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ہم نے کشمیر کے معاملے پر امریکی ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے۔ جوہری رساؤ کے بارے میں تمام خبریں جھوٹی اور قابلِ مذمت ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز 10 مئی سے رابطے میں ہیں اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ بتدریج جنگ بندی کی جائے گی۔

چین کی جانب سے اروناچل پردیش کے علاقوں کے چینی نام رکھنے سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ چین کی حمایت کرتا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا، اس میں ایسی کوئی شق موجود نہیں۔ بھارت پانی کو ہتھیار بنانا چاہتا ہے۔ بھارت کی جانب سے آئی ایم ایف کو لکھا گیا خط بھارت کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دورے پر آئے برطانوی سیکریٹری خارجہ کے ساتھ ملاقاتیں جاری ہیں اور ان ملاقاتوں کے بارے میں تفصیلی اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں اور ہمارے پاس بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان جب بھی بات ہو گی، اس میں مسئلہ کشمیر پر ضرور بات کی جائے گی۔

افغانستان سے متعلق ترجمان نے کہا کہ وہ ایک خود مختار ملک ہے، جس سے چاہے تعلقات رکھ سکتا ہے، ہماری صرف گزارش ہے کہ اس کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مؤقف میں کسی قسم کا کوئی تضاد نہیں۔ پاکستان ایک پرعزم اداروں کے ساتھ خودمختار ملک ہے اور مل جل کر رہنے پر یقین رکھتا ہے۔

عدالتی فیصلے کے برعکس نیا قانون: ارکان اسمبلی کیلئے زیادہ فنڈز، بلدیاتی ادارے منہ دیکھتے رہ گئے

Scroll to Top