عمران خان نے ملاقات میں کشمیریوں کو سلام بھیجا،انوارالحق سے کوئی اختلاف نہیں، خواجہ فاروق احمد

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل ) کشمیر ڈیجیٹل چینل کے توسط سے سیز فائر کے اس پار اور اس پار کے بھائیوں کو عید کی مبارک باد پیش کرتا ہوں مجھے احساس ہے کہ یہ وقت ان کیلئے مشکل ہے ان پر کیا گزر رہی ہے لیکن ایک دوسرے کیلئے خیر خواہی کے الفاظ بھی کافی ہوتے ہیں، ان خیالات کا اظہار اپوزیشن لیڈر آزادکشمیر اسمبلی خواجہ فاروق احمد نے کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام خواجہ احسن کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور صدر اب اپنے حلقوں میں عید گزارتے ہیں، انہوں نے بیس کیمپ کے بجائے اپنے حلقوں کو ترجیح دی، لیکن ان کا عہدہ اس چیز کا تقاضا کرتا ہے کہ آپ دارالحکومت میں موجود رہیںکے ایچ خورشید، سردار ابراہیم اور مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان کا نعم البدل کوئی بھی نہیں یہ ایسےلوگ تھے جن کی بات کو پاکستان کے حلقوں میں بھی بہت اہمیت دی جاتی تھی۔
خواجہ فاروق احمد کا کہنا تھا کہ آزادکشمیر میں وزیراعظم ، وزراء حکومت ،بیوروکریٹس تک عام عوام کی رسائی آسان ہے ،عید کی نماز عوام کیساتھ مل کر ادا کرتے ہیں، عید کی نماز کے بعد سیاسی قیادت عوام سے گھل مل جاتی ہے ، وقت کا “وزیراعظم اور صدر” بھی پہلے آزاد کشمیر کے بیس کیمپ میں عید کی نماز ادا کرتے تھے، جس سے دنیا بھر میں مثبت پیغام جاتا تھا۔پاکستان کی اعلیٰ شخصیات جب آزادکشمیر آتی ہیں تو ہمیں دیکھ کر حیران ہوتے ہیں کہ وزراء عام لوگوں میں گھل مل جاتے ہیں اور کوئی روک ٹوک نہیں ہوتی۔

اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ماضی میں عید سے قبل بازاروں میں عید کارڈز لگ جایا کرتے تھے ۔ لوگ اپنے عزیزواقارب کو عید کارڈ بھیج کر عید کی خوشیوں میں شامل کرتے تھے اور انہیںیاد رکھتے تھے ۔ جوں ہی دنیا نے ترقی کی اور سوشل میڈیا کا دور آیا تو وہ کارڈ کا دور ختم ہوگیا۔اب تو لوگ اتنے مصروف ہوگئے ہیں کہ اب تعلقات کی بنیاد پر بھی کوئی یاد نہیں رکھتا اور اگر کوئی یاد کرتا بھی ہے تو ایک ہی میسج لکھا اور سب کو فارورڈ کردیا۔ اب ہماری زندگیوں میں وہ چاشنی نہیں رہی جیسے پہلے ادوارمیں زندگی گزارنے کے طور طریقے تھے اب نہیں رہے ۔ اب زندگی ایک روٹین کا میٹر رہ گیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمدکا مزید کہنا تھا کہ طوفانی مہنگائی کےسبب غریب طبقے کی پرتعش زندگی سے رسائی ختم ہوچکی ہے ۔ کوئی اپنے بچوںکو ایک عید پر کپڑے سلوا کر دے گا تو پھر اگلی عید پراسے وہی کپڑنے پہننے ہونگے ۔ کپڑے ہونگے تو جوتے نہیں ہونگے اور اگر جوتے ہوں گے تو کپڑے نہیں ہونگے ۔ معاشرہ اس نہج پر پہنچ چکا ہے ۔ مخیر حضرات اگر لاکھوں روپے کے حج اور عمرہ کرنے کے بجائے اپنے ارد گرد دیکھ کر کمزور طبقوں کیساتھ تعاون کردیں یہی ان کا حج اور عمرہ ہوگا۔

اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد کا کہناتھا کہ میں عمران خان سے دو مرتبہ ملاقات کرچکا ہوں۔متعدد مرتبہ عمران خان مجھے سپیشل میسج کردیا کرتے تھے ۔میری حالیہ دنوں میں عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی تھی تو عمران خان نے کہا کہ میں انشاء اللہ جلد باہر آوں گا اور سب سے پہلے کشمیر آئونگا جہاں اپنے کارکنوں اور عوام کو ملوں گا۔ میرا کشمیری قوم کو سلام کہہ دینا اور کہنا کہ حق کیلئے ڈٹے رہیں۔

آزاد کشمیر کے موجودہ وزیراعظم انوار الحق کیساتھ دوستی میں ’’خلل‘‘ کیسے پیدا ہوا؟ خواجہ فاروق احمد کا کہنا تھا کہ ہم نے اکھٹے الیکشن لڑا اور ایک ہی پارٹی سے ہمارا تعلق رہا ۔وزیراعظم انوارالحق کےساتھ میرااچھا تعلق رہا ، آزادکشمیر میں سیاسی اختلافات اپنی جگہ ہیں مگر سیاستدان ان اختلافات کو اپنے تعلق پر حاوی نہیں ہونے دیتے ۔مسلم کانفرنس، مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی میں سیاسی رواداری بہت ہے ۔وزیراعظم انوارالحق سے میری ملاقات رہتی ہے ۔ ہم پاکستان کی طرح تعلقات میں خرابی پیدا نہیں کرتے ۔

Scroll to Top