مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل) ہم الیکشن میں جانے سے قبل عوام کے پاس جائیں گے، جو عوام بتائے گی ہم وہ کریں گے۔ یہاں کے سیاستدانوں نے ریاست کیلئے کچھ کام نہیں کیا بلکہ اپنے اقتدارکیلئے باریاں لگاتے رہے،مرکزی رہنما عوامی ایکشن کمیٹی شوکت نواز میرکا کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں احسن خواجہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
رہنما عوامی ایکشن کمیٹی شوکت نواز کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی نہ جتھا ہے نہ ہی کوئی مافیا ہے اوورسیز پاکستانی عوامی ایکشن کمیٹی کو اپنا فنڈامینٹل رائٹ کی محافظ سمجھتے ہیںجبکہ ہمارے ساتھ جو لوگ چلے ہیں اور ہم نے جس طرح لوگوں کیساتھ چل کر بتایا اس کے بعد مافیا والی بات تو کلیئر ہوگئی کہ یہ عام عوام کے حقوق کی محافظ ہے ۔
شوکت نواز میر کا کہنا تھا کہ ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ پر ابھی تک عمل نہیں ہواہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ پر جزوی عمل کیا گیا ۔ جہاں بجلی سستی کی گئی وہاں لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوگیا ، جہاں آٹے پر سبسڈی دی گئی وہاں آٹے کا معیار ختم کردیا، بجلی کی ولٹیج کم کردی گئی ۔ہمارا مطالبہ جزوی حل ہوا مکمل حل نہیں ہوا ۔ اس معاملے کو مستقبل میں ایڈریس کریں گے ۔
شوکت نواز میر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آزادکشمیر ایک چھوٹی سی ریاست ہے اور اس کی آباد ی راولپنڈی ، گوجرانوالہ سے کم ہے ۔ان کو اگر ایک کمشنر یا ڈپٹی کمشنر چلارہے ہیں تو آزادکشمیر میں کونسا طوفان آنیوالا ہے کہ 53 کی اسمبلی ممبران اور 35 ممبران پر مشتمل کابینہ تشکیل دے رکھی ہے ، ریاست آپ کا اتنا بڑا بوجھ نہیں اٹھا سکتی ، 76 سال سے مسئلہ کشمیر کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا گیا ، مسئلہ کشمیر کو فروخت کیا گیا ، مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ، صرف اپنے اقتدار کی باریاں لگائی گئیں۔
شوکت نواز میر کا کہناتھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی اشرافیہ کی مراعات کیخلاف بھرپور ایکشن لے گی ، آزادکشمیر کے سیاستدانوں سے لیکر بیوروکریسی اور ججز کی مراعات قومی خزانے پر بوجھ ہیں ۔ ان کو کم کیا جانا چاہیے۔ اسمبلی میں ریکوزیشن پیش کی جاتی ہے کہ ممبران اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں پنجاب طرز پر اضافہ کیا جائے تو کوئی بتائے گاکہ ان اسمبلی ممبران نے کونسا محاذ فتح کیا ہے یا کونسے سونے کے پہاڑ کھڑے کردیئے جس کے عوض انہیں مراعات اور تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔
بیوروکریسی ، سیاستدانوں ، ججز ،اشرافیہ کی مراعات کے خاتمے کیلئے ایک بار پھر عوام کو لیکر باہر نکلیں گے اور تحریک چلائیں گے، شوکت نواز میر
شوکت نواز میر کا کہنا تھا کہ آپ اپنی آبادی دیکھیں آپ اپنا رقبہ دیکھیں اور آپ صوبہ پنجاب کے طرز کی مراعات اور تنخواہیں چاہتے ہیں آپ نے اس قوم کیلئے کیا ہی کیا ہے ۔ نہ تعلیمی سہولیات ہیں نہ معاشی روزگار، صحت کیلئے ڈاکٹر ہیں نہ ہسپتالوں میں غریب عوام کیلئے ادوایات ، ہر ادارے میں کرپشن ہی کرپشن ہے ۔
ترقیاتی عوامی فلاحی منصوبوں کیلئے آپ کے پاس رقم نہیں ہوتی اور جب آپ کے مفادات ، مراعات، پنشن اور تنخواہوں میں اضافے کی بات آئے تو سارے اکھٹے ہوجاتے ہیں ۔عوامی ایکشن کمیٹی اشرافیہ کی مراعات کے خاتمے کیلئے جلد نئی تحریک شروع کرے گی یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اشرافیہ ، ججز، بیوروکریسی ، سیاستدانوں کی مراعات ، ٹی اے ڈی اے ختم نہیں ہوجاتا ہم کال واپس نہیں لیں گے۔کیونکہ حکومت نے ہم سے وقت مانگا ہے ۔
حکمران دوہرے معیار پر گامزن ہے ۔ پونے دوسال مکمل ہوچکے ہیں ۔ ہم نے ہر بار مذاکرات سے مسائل حل کروانے کی کوشش کی
حکمران طبقہ ہر بار مذاکرات کرکے عوامی ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ سے بھاگ جاتا رہا ، عوامی ایکشن کمیٹی نے مذاکرات کے دروازے ہر وقت کھلے رکھے ، حکومت نےمذاکراتی کمیٹیاں تشکیل دیںتو ہم نے اس پر لبیک کیا اور حکومت کیساتھ مل بیٹھے ۔مگر اس کے باوجود جزوی طور پر معاملات پیچھے دھکیل کر لوگوں کا رخ دوسری جانب موڑ کر مذاکراتی فیصلے سے انحراف کرکے بھاگ جاتے رہے ۔ ہم تو کسی طرح اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے ۔حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کہاں ہے ؟؟
وزیراعظم انوارالحق اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے اپنے بیانات بدلتے رہتے ہیں، شوکت نوازمیر
وزیراعظم انوار الحق کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے وہ اپنے اقتدار کو طول دینے دینے کیلئے دوہرا معیار رکھتے ہیں۔عوامی ایکشن کمیٹی اشرافیہ کی مراعات کم کروانےکیلئے اس لئے بضد ہے کہ یہ ریاست اتنا بڑا بوجھ برداشت نہیں کر سکتی۔ دوسال قبل یہی عوامی ایکشن کمیٹی ان کیلئے عوامی حقوق کی جنگ لڑ رہی تھی اور آج وہی عوامی ایکشن کمیٹی ہے جو ملک دشمن بھی ہوگئی اور ریاست میں انتشار کا باعث بھی بن گئی ہے۔جس چارٹر آف ڈیمانڈ کو وزیراعظم انوارالحق نے تسلیم کیا آج وہی ایکشن کمیٹی جتھا بن گئی ، اینٹی ریاست ہوگئی ۔ انوارالحق کا دوہرا معیار عیاں ہوچکا ہے ، انہیں کسی ریاست، ممبران اسمبلی ، عوامی حقوق سے کوئی لگائو نہیں بس وہ اقتدار کو طول دینے کیلئے اپنے بیانات بدلتے رہتے ہیں