نئے تعلیمی سال کا آغاز، مہنگی کتابیں خریدنا غریب والدین کیلئے بڑا چیلنج بن گیا

مظفرآباد(مسعود الرحمن عباسی) نئے تسال میں مہنگی کتابوں کی خریداری میں غریب والدین کیلئے ناممکن بن کر رہ گئی۔ پرائیویٹ سکول اور ڈپو مالکان کے گٹھ جوڑ نے مہنگائی میں مزید اضافہ کر دیا ۔

تفصیلات کے مطابق آزادکشمیر بھر میں نئے تعلمیمی سال کی کتابیں خرید کرنے میں بچوں کے والدین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، مہنگائی میں بچوں کو پڑھانا تو دور کی بات گھر چلانابھی مشکل ہوگیا ۔

حکومت کی طرف سے کوئی پالیسی نہ بنائی جا سکی، دیہاڑی دار اور متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے بچوں کو پڑھانے سے بھی رہ گئے۔ لوگوں نے اپنے بچوں کو پڑھانے کے بجائے سکولوں سے نکالنا شروع کر ردیا۔

ایک کاپی 300نرسری کی کتاب 1500روپے غریب انسان فیسیں دے گھر کے اخراجات چلائے بہت مشکل ہو گیا ہے۔

شہری نے کشمیرڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ1200 روپے دیہاڑی پہ کام کرتے ہیں وہ بھی کبھی لگتی کبھی نہیں لیکن سکول کی فیس بچوں کی کتابیں پوری کرنا پڑتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں؛پرائیویٹ تعلیمی ادارے بزنس حب بنے ہوئے ہیں، ہزاروں روپوں کی صورت میں اپنے لاکھوں بنا رہے:غلام اللہ اعوان

ایک اور شہری نے کہا کہ جب تک حکومت تعلیمی نظام میں شفافیت اور یکساں نظام کا نفاذ نہیں کرتے تب تک کچھ بھی ٹھیک نہیں ہونے والا ۔ریاستی نظام ہی ٹھیک نہیں ہے تعلیمی نظام کیسے ٹھیک ہوگا۔

بک ڈپو مالک، ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر نے کہا کہ ہم پر غلط الزامات لگائے جارہے ہیں،یہ جتنی باتیں ہیں انکا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے جو بھی نوٹ بک اور بک ہمارے پاس ہوتی اس پر باقاعدہ ایک کوڈ ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ خریدار اس کوڈ کے ذریعے بھی قیمت کا پتا چلا سکتا ہے۔باہر تھڑوں پرملنے والی کاپیوں پر دوگنی قیمت لکھ کر فروخت کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بکڈپو کی کاپی اور باہر فروخت ہونے والی کاپیوں کی کوالٹی میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے جب تک حکومت کوئی جامعہ پالیسی تعلیمی اداروں کے حوالے سے جاری نہیں کرتی تب تک شہری اسی طرح لٹتے رہیں گے۔

Scroll to Top