مظفر آباد(کشمیر ڈیجیٹل)آزادکشمیر میں ہزاروں ایڈہاک ملازمین مخدوش مستقبل کا شکار ہیں،حکومت ہر 3 ماہ بعد انہیں توسیع دے پر ڈھنگ ٹپائو پالیسی پر گامزن ہے اور کمیٹی بناکر وقت گزارا جا رہا ہے۔
کئی بار ملازمین کو مستقل کرنے کے وعدے کئے گئے لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوسکا،اب ایک بار پھر ملازمین نے مستقلی کی امید لگا لی ہے اور حکومت سے اپیل بھی کردی ہے۔
ایڈہاک و عارضی ملازمین کی مرکزی کور کمیٹی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رحمتوں اور برکتوں سے لبریز رمضان المبارک میں حکومت ایڈہاک و عارضی ملازمین کو مستقل کر کے ان کے بچوں کی دعائیں لے۔
حکومت نے کمیٹی تشکیل دے کر فوری طور پر ایڈہاک ملازمین کے مسائل کو حل کرنے کا عندیہ دیا تھا مگر کمیٹی کی طرف سے سفارشات کو کابینہ اور اسمبلی میں پیش نہ کرنے کے باعث کشمیر بھر کے ایڈہاک و عارضی ملازمین بے چینی کا شکار ہیں۔
کورکمیٹی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ایڈہاک و عارضی ملازمین مختلف محکموں میں سالہاسال سے کام کر رہے ہیں بہترین کارکردگی کی بنیاد پر توسیع بھی ہوتی رہی ہے اب یہ ملازمین اپنی عمر کی بالائی حد کراس کر چکے ہیں، انکی ملازمت سے کئی خاندانوں کا رزق منسلک ہوچکا ہے ۔
عمر کے اس حصے میں اب یہ ملازمین کوئی دوسرے ذریعہ معاش کے قابل بھی نہیں رہے ،اس تناظر میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایڈہاک و عارضی ملازمین اور انکے بچوں کے مستقبل کو محفوظ کرنا بڑی نیکی بھی ہے اور صدقہ جاریہ بھی ہے۔
بیان میں اس امید کا اظہار کیا گیا کہ حکومت اور ممبران قانون ساز اسمبلی اس مقدس ماہ میں ایڈہاک و عارضی کے لئے قانون سازی کر کے اپنی نیک نامی میں اضافہ کرنے کیساتھ ملازمین اور انکے بچوں سے ڈھیروں دعائیں سمیٹیں گے۔
ایڈہاک ملازمین کا معاملہ آخر ہے کیا؟
یاد رہے کہ آزادکشمیر میں ایڈہاک ملازمین کا سنگین مسئلہ سالوں سے درپیش ہے ، ہزاروں ملازمین ملازمین کئی بار احتجاج بھی کرچکے ہیں لیکن حکومت معالے کو منطقی انجام تک پہچا سکی۔
سابق دور حکومت میں (اس وقت کے وزیراعظم) راجہ فاروق حیدر نے اقتدار کے آخری دنوں میں 5 سال سے زیادہ عرصہ والے ایڈہاک ملازمت کرنیوالوں کو مستقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
وزیراعظم کے اعلان پر بیوروکریسی اور سیاسی چمچوں نے رنگ دکھایا اور ایک دن پہلے بھرتی ہونیوالوں کو بھی مستقل کرنیکا نوٹیفکیشن جاری کردیا ، تحریک انصاف کی حکومت بننے پرنوٹیفکیشن کو معطل کردیا گیا۔
ایڈہاک ملازمین نے احتجاج شروع کیا گیا جس پر ان کو بطور ایڈہاک ملازم بحال کیا گیااور کمیٹی کے ذریعے ٹی اوآرز بنا کر مستقلی کی یقین دہانی کرائی گئی لیکن سالوں گزرنے کے باوجود کمیٹی مسودہ ہی تیار نہیں کرسکی۔
یہ بھی پڑھیں: آزادکشمیر ہائیکورٹ، ورک چارج ملازمین کو کم ازکم اجرت کی ادائیگی یقینی بنانے کا حکم