میرپور (کشمیر ڈیجیٹل) چیف جسٹس آزاد کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم کی صدارت میں سٹیٹ جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کا میرپور میں 15واں اجلاس، اہم فیصلے کر لئے گئے۔
اجلاس میں سینئر حج سپریم کورٹ جسٹس خواجہ محمد نسیم ، چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس صداقت حسین راجہ اور جسٹس سردار لیاقت شاہین، سینئر جج ہائی کورٹ سیکرٹری قانون نے شرکت کی۔
چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عام آدمی کو فوری اور مؤثر انصاف کی فراہمی کے ساتھ ساتھ نظام عدل کے لئے مناسب اور معیاری انفراسٹرکچر اور ایسا عدالتی نظام وضع کیا جاسکے جو فراہمی انصاف کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں ممد و معاون ثابت ہو ۔
اجلاس میں ڈسٹرکٹ جج صاحبان کی گاڑیوں کے مونوگرام، لاگ بکس کا معاملہ زیر غور آیا ،چیف جسٹس ہائی کورٹ (ممبر) جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی نے بتایا کہ تمام ضلعی حج صاحبان کی گاڑیوں کو لاگ بک سے مستثنیٰ کر دیا گیا ہے اورمونوگرام پر ان کا عہدہ کندہ کرنے کیلئے ایک نیاڈیزائن تیار کیا گیا ہے جس کا ملاحظہ جلدی کروایا جائیگا۔
اجلاس میں کنزیومر عدالتوں کے قیام کے سلسلہ میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ سیکر ٹری قانون نے اجلاس کو بتایا کہ گذشتہ اجلاس میں جاری احکامات کی تعمیل میں عدالتوں کے قیام کا مسودہ قانون کارروائی کیلئے ارسال کر دیا گیا ہے ۔
چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر نے سیکرٹری قانون کو ہدایت کی کہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے اس سلسلہ میں متعلقہ محکمہ کے ساتھ رابطہ بر قرار رکھتے ہوئے قانون سازی کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
اجلاس میں ہائی کورٹ کے انتظامی جج سے متعلق معاملہ کو زیر غور لایا گیا۔ اجلاس کو بتایا کہ مستقبل میں چیف جسٹس ہائی کورٹ کی پیشگی اجازت کے بغیر ہائی کورٹ کے کوئی بھی جج کسی بھی عدالت یا سر کاری یا نیم سرکاری ادارہ میں دورہ نہیں کر سکیں گے ،عوامی اجتماعات اور دیگر مقامات پر عدلیہ سے متعلق ہر قسم کی گفتگو سے گریز کیا جائے گا۔
اجلاس میں سیکرٹری قانون نے بتایا کہ سروس ٹربیونل ایکٹ کی دفعہ 3 میں ترمیم تجویز کرتے ہوئے چیئر مین اور اراکین کی ریموول کا طریقہ کار تجویز کیا گیا ہے اور ایک مسودہ قانون مرتب کر کے قانون ساز اسمبلی کو ارسال کیا جارہا ہے۔
چیئر مین کمیٹی نے سیکرٹری قانون کو ہدایت کی سروس ٹربیونل ایکٹ میں مجوزہ ترامیم پر قانون سازی کو یقینی بنانے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔
اجلاس میں اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان کے عدالتی لباس ،سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد کا معاملہ زیر غور لایا گیا۔
جوڈیشل پالیسی میگنگ کمیٹی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ایسے تمام فیصلے جن میں ہائی کورٹ کو ایک مقررہ مدت کے اندر فیصلہ کرنے کا حکم دیا گیا ہو ان کو بروقت نمٹا کر رپورٹ دی جائے۔
اس موقع پر چیف جسٹس ہائی کورٹ (ممبر) نے تجویز پیش کی کہ رٹ ایڈمیشن کے لئے بعض اوقات 30 ایام میں فیصلہ کرنے میں تاخیر ہو جاتی ہے لہذا اس پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے کم از کم 90 ایام کی مدت مقرر ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کی تجویز کو پزیرائی بخشتے ہوئے پر نسپ سیٹ پر رٹ ایڈمیشن کے لئے 30 ایام کے بجائے 60 ایام کی مدت مقرر کی جائے جب کہ سرکٹ بینچوں میں یہ مدت 90 ایام ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں:اسلامی نظریاتی کونسل آزاد جموں و کشمیر کا اجلاس، تعلیمی پالیسی اور دیگر امور پر مشاورت