آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے ساحلی علاقے میں ہونے والی ایک دہشتگردانہ کارروائی کے نتیجے میں متعدد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس افسوسناک واقعے کے فوراً بعد اسرائیلی اور بھارتی میڈیا اداروں اور ان سے وابستہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے بغیر کسی تصدیق کے اس حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کی، تاہم یہ کوشش ناکام ثابت ہوئی۔
اسرائیلی اخبار یروشلم نے حقائق جانے بغیر ایک منظم ایجنڈے کے تحت حملہ آوروں کو پاکستانی قرار دیا، جبکہ بھارت سے منسلک خفیہ ایجنسی ’را‘ کے اکاؤنٹس نے بھی پاکستان کے خلاف منفی اور زہریلا پروپیگنڈا شروع کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ منظم مہم بھارتی فالس فلیگ کارروائیوں کی طرز پر چلائی گئی، جس میں کسی قسم کے شواہد سامنے آنے سے قبل ہی پاکستان پر الزام عائد کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم بعد میں سامنے آنے والے اصل حقائق اس بیانیے کے بالکل برعکس ثابت ہوئے۔ پاکستان کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق ساجد اکرم اور نوید اکرم کے پاکستانی ہونے سے متعلق تاحال کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ اگر یہ دونوں واقعی پاکستانی باپ بیٹا ہوتے تو اتنا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود پاکستان میں ان کے خاندان کے دیگر افراد کے بارے میں کسی قسم کی معلومات کا نہ ہونا ان کی پاکستانی شناخت پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔
When a Pakistani commits violence overseas, it damages every Pakistani who works, studies, and lives honestly abroad. This is not patriotism. This is disgrace. Condemn it.
*Naveed Akram shooter Bondi Beach Australia #NotInOurName #ZeroTolerance #bondibeach— Sara Taseer (@sarataseer) December 14, 2025
آسٹریلیا میں موجود پاکستانی حکام نے بھی اس حوالے سے واضح طور پر بتایا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے ان افراد کے پاکستانی ہونے کی کوئی تصدیق موصول نہیں ہوئی۔ اس کے برعکس بھارتی میڈیا اور اس سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ ساجد اکرم ٹورسٹ ویزا پر آسٹریلیا گئے تھے، جو حقائق کے منافی اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ دستیاب معلومات کے مطابق ساجد اکرم 1998 میں اسٹوڈنٹ ویزا پر آسٹریلیا پہنچے تھے، جسے بعد ازاں 2001 میں وارینا نامی ایک آسٹریلین خاتون سے شادی کے بعد پارٹنر ویزا میں تبدیل کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: معرکۂ حق میں بھارتی فوج عبرتناک شکست کے بعد عالمی منظرنامہ پر تنقید کا نشانہ بن گئی
اس حوالے سے آسٹریلین ہوم منسٹر ٹونی بیورک کے بیان نے بھی ان حقائق کی تصدیق کی ہے۔ مزید یہ کہ ساجد اکرم گزشتہ دس برس سے آسٹریلیا کے ایک گن کلب کے رکن تھے، جس کے باعث ان کے پاس موجود چھ لائسنس یافتہ ہتھیار برآمد ہوئے۔ اس کے باوجود اسرائیلی، بھارتی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے منسلک بیرونِ ملک سوشل میڈیا اکاؤنٹس ایک ایسے پاکستانی نوید اکرم کی من گھڑت کہانی پھیلانے میں مصروف رہے، جس نے خود سوشل میڈیا پر سامنے آ کر اس جھوٹے پروپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا۔
If a Pakistani named Naveed Akram has been identified as a shooter in Australia, this is a crime against every Pakistani. One person’s violence stains millions of innocent lives. Condemn it loudly. Silence is complicity.#CondemnViolence #Pakistan #BondiBeach #Australia
— Sara Taseer (@sarataseer) December 14, 2025
مزید اطلاعات کے مطابق ساجد اکرم کا بنیادی تعلق افغانستان کے صوبہ ننگرہار سے بتایا جا رہا ہے۔ عالمی سطح پر یہ حقیقت تسلیم کی جاتی ہے کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ بن چکی ہے اور افغانستان طویل عرصے سے اس کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ واقعے کے دوران کی جانے والی فائرنگ کا انداز بھی افغان طالبان کی جانب سے کیے جانے والے حملوں کے طریقہ واردات سے مشابہت رکھتا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ حقائق کے برعکس ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا پھیلانے کی کوشش کی گئی۔




