واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’ٹرمپ گولڈ کارڈ‘‘ کے اجراء کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے تیل اور گیس کی قیمتوں میں کمی لاکر مہنگائی میں مزید اضافے کو روک کر رکھا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اس پروگرام کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک نئی اور اہم سہولت قرار دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں ’’ٹرمپ گولڈ کارڈ‘‘ کے اجرا کا اعلان کرتے ہوئے بہت پُرجوش ہوں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایک سال پہلے امریکا کو دیوالیہ قرار دیا جارہا تھا، لیکن آج امریکی اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، جو اقتصادی اعتماد کی نشاندہی کرتی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو ملک میں مہنگائی اپنے عروج پر تھی، مگر اب حالات پہلے سے یکسر مختلف ہیں۔
روس یوکرین جنگ کا ذکر کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کو اب امریکا فنڈنگ نہیں کررہا جبکہ یورپ یوکرین کے لیے امریکا سے میزائل خرید رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کو حقیقت پسند ہو کر الیکشن کرانا چاہیے، کیونکہ وہاں کے عوام الیکشن اور کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے بتایا کہ اس وقت امریکا میں 18 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری آرہی ہے۔
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم مڈٹرم الیکشن باآسانی جیت جائیں گے، جبکہ اوباما کیئر کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ صحت کے شعبے میں ایک فراڈ تھا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیرف سےملک میں اربوں ڈالر آرہے ہیں: امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ
گولڈ کارڈ کیا ہے؟
مزید تفصیلات کے مطابق ’’ٹرمپ کارڈ‘‘ ایک خصوصی ریزیڈنسی پرمٹ ہے جو اپریل میں پہلی بار منظرِ عام پر آیا تھا۔ اس پر ٹرمپ کی تصویر کے ساتھ جملہ ’’دی ٹرمپ کارڈ‘‘ درج ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ کارڈ ممکنہ طور پر ای بی-5 ویزا پروگرام کی جگہ لے گا جس کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کار امریکی شہریت حاصل کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:یورپ اگلے 20 سال میں اپنی شناخت کھو دے گا ،ٹرمپ انتظامیہ کی نئی تنقیدی دستاویز
ای بی-5 کے برعکس جس میں 8 لاکھ سے 1.05 ملین ڈالر تک کی سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے، ٹرمپ کارڈ کی قیمت سیدھی پانچ ملین ڈالر رکھی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ کے مطابق یہ کارڈ لاکھوں کی تعداد میں فروخت ہو سکتے ہیں، اور اس کے ذریعے امریکی قرضے کم کرنے میں مدد مل سکے گی۔




