لندن( ویب ڈیسک)برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ کشتیوں کے ذریعے ملک پہنچنےوالے غیر قانونی تارکین کی جانب سے شہریت کے حصول کو تقریباً ناممکن بنانے کے لئے امیگریشن قوانین کو سخت کر رہی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق شہریت کے قوانین کے حوالے سے جاری نئی گائیڈنس کے مطابق سمندر کے ذریعے یا گاڑیوں میں چھپ کر برطانیہ آنے والے تارکین وطن کو شہریت نہیں دی جائے گی۔
محکمہ داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق اس گائیڈنس نے ان اقدامات کو مزید سخت کیا ہے جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ برطانیہ میں غیرقانونی داخل ہونے والے افراد بشمول کشتیوں سے آنے والوں کی شہریت کی درخواستیں مسترد ہوں۔
وزیراعظم کیئر سٹارمر کی لیبر پارٹی کی حکومت پر دباؤ ہے کہ وہ برطانیہ آنے والے غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد کو کم کرے کیونکہ گذشتہ عام انتخابات میں تارکین وطن مخالف انتہائی دائیں بازو کی جماعت ریفارم پارٹی نے 40 لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کئےتھے۔
تاہم ان ضوابط میں تبدیلیوں پر لیبر پارٹی کے کچھ اراکین پارلیمان نے تنقید کی ہے۔ ممبر پارلیمان سٹیلا کریسی نے ایکس پر لکھا کہ اگر ہم کسی کو ریفیوجی کا درجہ دیتے ہیں تو پھر یہ غلط ہوگا کہ ہم ان کیلئے شہریت حاصل کرنے کا راستہ ہی بند کر دیں۔ یہ پالیسی ان کو ہمیشہ کیلئے دوسرے درجے کا فرد بنا دے گی۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا کا غیرقانونی تارکین وطن کو گوانتاناموبے بھیجنےکا اعلان
امیگریشن قوانین کے حوالے سے بلاگ ’فری مومنٹ‘ کا کہنا ہے کہ مذکورہ تبدیلیوں سے ایک بڑی تعداد میں تارکین وطن فوری اور موثر طور پر برطانوی شہری بننے سے محروم ہو جائیں گے۔
فری مومنٹ کے مطابق یہ گائیڈنس ’غیر معمول طور پر نفرت انگیز اور انضمام کے لیے نقصاندہ ہے۔حکومت کی جانب سے یہ اعلامیہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ ہفتے اراکین پارلیمان نے حکومت کے نئے ’بارڈر سکیورٹی، اسائلم اور امیگریشن بل‘ پر بحث کا آغاز کیا۔
اس بل کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انسداد دہشت گردی کی طرز پر اختیارات دئیے جائیں گے جن کو استعمال کرکے وہ ان منظم گینگز کی سرکوبی کرسکیں گے جو غیرقانونی تارکین کو برطانیہ پہنچاتے ہیں۔
برطانیہ پہنچنے والے قانونی اور غیرقانوی تارکین دونوں کی تعداد اس وقت تاریخی طور پر بہت زیادہ ہے۔ 2024 کے انتخابات کے دوران تارکین وطن کا ایشو بڑا انتخابی ایشو تھا۔ ان انتخابات کے نتیجے میں کیئر سٹارمر اقتدار میں آئے تھے۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد وزیراعظم سٹارمر نے اپنے پیش رو رشی سونک کے غیرقانوی تارکین کو روکنے کے منصوبے کو ختم کیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت برطانیہ پہنچنے والے غیرقانونی تارکین کو روانڈا ڈی پورٹ کیا جانا تھا۔
وزیراعظم سٹارمر نے وعدہ کیا تھا کہ وہ روانڈا پلان کے بجائے ان گینگز کو توڑ کر غیرقانونی تارکین وطن کی برطانیہ آمد کو کم کریں گے جو ان کو برطانیہ لاتے ہیں۔
برطانیہ کی وزارت داخلہ کے غیر حتمی اعداد و شمار کے مطابق فرانس اور برطانیہ کے درمیان انگلش چینل (رودبار انگلستان) سے 2024 کے دوران 36 ہزار 816 افراد گزرے جو کہ 2023 کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔
2023 کے دوران 29 ہزار 437 افراد گزرے تھے۔برطانوی حکومت کی جانب سے غیر قانونی تارکین کے حوالے سے شہریت کے ضوابط میں تبدیلی سے پاکستان سمیت مختلف ممالک سے برطانیہ پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن متاثر ہوں گے۔