جماعت اسلامی

جماعت اسلامی آزاد کشمیر کا عوامی ایکشن کمیٹی کی حمایت سے دستبرداری کا اعلان

 مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل)جماعت اسلامی آزاد کشمیر و گلگت بلتستان نے عوامی ایکشن کمیٹی کے متوازی نیا 21 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا ۔

آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر مشتاق خان نے سینٹرل پریس میں پریس کانفرنس سے خطاب میں مطالبہ کیا ہے کہ آزاد کشمیر کی حکومت اور اسمبلی کو پوری ریاست جموں کشمیر کی نمائندہ تصور کیا جائے ۔

اس کیلئے جو آئینی ترامیم کی ضرورت ہے وہ کی جائیں ۔ آزاد کشمیر کے وزیروں کی تعداد کم کرکے اخراجات کو کنٹرول کیاجائے ، انہوں نے کہا کہ تمام ممبران اسمبلی اور وزرا ءسے ترقیاتی فنڈز کا اختیار واپس لیا جائے ۔

وزرا ءاور ممبران اسمبلی سے تبادلوں کا اختیار واپس لیا جائے ،ترپن کا ٹولہ ناجائز اختیار ات پر قابض ہے اسےچھوڑا جائے ۔ ان کے مطابق بلدیاتی انتخابات ہو جانے کے بعد ان اداروں کو اختیار دینے کو تیار نہیں ۔

آزاد کشمیر میں بلدیاتی حکومتوں کا قیام عمل میں لایا جائے ۔ ریاست میں ناجائز اختیار کو ختم کیا جائے آزاد کشمیر میں اس انارکی کو ختم کرنا ضروری ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں 8 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی فیزیبلیٹی موجود ہیں اس کو بروکار لایا جائے۔

سینٹرل پریس میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ حکومت وی ونڈو آپریشن کے تحت سمندر پار کشمیری بزنس مین کو یہاں لائے وہ یہاں دو سا ل میں آٹھ ئزار میگا واٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں ، آٹھ ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہو تو ہم اپنی عوام کو فری بجلی دے سکتے ہیں اور ریاست کی آمدن میں پانچ سو ارب کا اضافہ کر سکتے ہیں ۔

منگلا کا نیٹ ہائیڈرل پرافٹ ہمیں دیا جائے۔ منگلا اپ ریزنگ میں جو لوگ متاثر ہوئے ان کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ آزا دکشمیر مین الیکشن کمیشن کا تقرر نہ کرنے سے ریاست میں گو مگو کی کیفیت ہے حکومت الیکشن کمیشن کا تقرر کرے ، الیکشن کو ایک سال سے کم عرصہ رہ گیا ہے ،عام انتخابات کا کام بُری طرح متاثر ہونے کا اندیشہ ہے ۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک ہزار سے زائد سکولوں پر چھت نہیں ہے ، سینکڑوں سکولوں میں صاف پانی تو کجا سرےسے پانی دستیاب ہین نہیں ۔ حکومت مفت تعلیم اور سکولوں کی حالت کو ٹھیک کرے۔ ہیلتھ کارڈ کو بحال کیا جائے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے دوسرا گھر گلگت بلتستان ہے جو آپ کے جسم کا حصہ ہے ا سکے رابطے بحال کئے جائیں ۔

گلگت بلتستان جموں کشمیر ریاست کے حتمی فیصلے میں الکٹورل کالج ہے ۔ ہمیں آئینی طور پر تبدیلیان کرنا ضروری ہیں ۔گلگت بکتستان کی اسمبلی اور آزاد کشمیر کے اسمبلی موجود رہے لیکن ان کا صدر ایک ہو ۔ ایک مدت میں صدر آزاد کشمیر سے ہو اور دوسرے مدت میں صدر گلگت بلتستان سے ہو۔ مانسہرہ،میرپور ،مظفرآباد موٹر وے کو نیلم کے راستے شونٹھر ٹنل کے ذریعے گلگت  بلتستان سے ملایا جائے۔

مظفرآباد ،میرپور میں فزیبلیٹی ہو چکی ہے میر پور میں انٹر نیشنل ا یئرپورٹ تعمیر کیا جائے۔ پاکستان سے مظفرآباد کو ملانے والی لوہار گلی ٹنل بنائی جائے۔ لیپہ اور کہوڑی ٹنل تعمیر کی جائے۔  ڈاکٹر مشتاق نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر لوکل نادار بن کر خالصہ سرکار اور متروکہ املاک سے زمینیں الاٹ کرا ئے ان کے نام مشتہر کئے جائیں ۔

آزاد کشمیر میں جو بھی مطالبات کرنے والے ہو ں حکومت پر امن ڈائیلاگ سے مسئلہ حل کرے۔ مطالبات کی آڑ میں کوئی تحریک آزادی کو نقصان پہنچاناچا ہے تو ناقابل قبول ہے ۔ پاکستان کشمیریوں کے ایمان کا حصہ ہے ۔مطالبات کے نام پر آزاد کشمیر کی ہیئت ترکیبی کو تبدیل کرنے کی کوشش کرے گی یا پاکستان کو گالی دی جائے ناقابل قبول ہے ۔

ہمارےکچھ مطالبات عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات سے ملتے جلتے ہیں تاہم ہم عوامی ایکشن کمیٹی کےان مطالبات کی حمایت نہیں کرتے جو آزاد کشمیر کی ہیئت ترکیبی کو تبدیل کرنا ہے ۔مہاجرین جمو ں کشمیر کی نشستوں کی تعداد ووٹرز کی تناسب سے ہونا چا ہیے ۔

جعلی سٹیٹ سبجیکٹ کے ذریعے ووٹر لسٹ میں شامل ہونا الیکشن لڑنا قابل مذمت ہے جیسی جعل سازیاں مہاجرین کے حلقو ںمیں ہو تی ہے ایسی دوسرے حلقو ںمیں بھی ہوتی ہیں اس کا مطلب یہ نہیںکہ ان حلقون کو ختم کردیا جائے ۔

ہم عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کی حمایت کرتے رہے ہیں لیکن اب ان میں شامل کچھ لوگوں نے ایسے نعرے لگا ئےجو پاکستان کے بجائے بھارت سے زیادہ مطابقت رکھتا ہے تو ہم ان سے الگ ہوگئے، ا ن کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال کا حصہ نہیں ہو گی ۔

Scroll to Top