مسلسل 300 گھنٹے پیدل چلنے کا لائیوچیلنج46سالہ انفلوئنسرکی جان لے گیا

46 سالہ سابق فرانسیسی فوجی اور سوشل میڈیا انفلوئنسر رافیل گریون انتہائی خطرناک لائیو چیلنج کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا پر رافیل گریون جنہیں ’ جین پورمانو ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔

2023 سے انتہائی خطرناک اور انتہاپسندانہ چیلنجز مکمل کرنے کے باعث انٹرنیٹ کی دنیا میں خاصی شہرت رکھتے تھے۔

پورمانو مختلف اور انتہائی خطرناک چیلنجز کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ کک ‘ پر ایک مضبوط کمیونٹی رکھتے تھے، مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پورمانو کے فالورز کی تعداد ایک ملین تھی۔

ان خطرناک چیلنجز کے دوران انفلوئنسر کو تضحیک، بدسلوکی کے ساتھ ساتھ انتہائی خطرناک اور مشکل چیلنجز بھی مکمل کرنے ہوتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: خطرناک ڈائٹنگ ٹرینڈز: سوشل میڈیا نوجوانوں کی صحت کے لیے خطرہ؟

انفلوئنسر کی پراسرار ہلاکت کا واقعہ فرانس کے گاؤں کونٹیس میں رافیل کی رہائش گاہ پر پیش آیا جہاں رافیل 300 گھنٹوں (تقریباً10 روز سے زائد ) سے بھی زیادہ چلتے رہنے والے لائیو اسٹریمنگ شو کے دوران شدید جسمانی تشدد اور نیند کی کمی کے سبب چل بسے۔

رپورٹس کے مطابق اسٹریمنگ کی لائیو ویڈیو میں رافیل گریون کو ایک گدے پر بے حس وحرکت لیٹا پڑے دیکھا گیا۔

ایسے میں ان کے ساتھ موجود دوسرے اسٹریمر نے اس پر پانی کی بوتل پھینکی مگر کوئی حرکت نہ ہو سکی، بتایا جارہا ہے کہ چیلنج میں شامل دیگر انفلوئنسر نے رافیل کو چیلنج کیلئے کئی بار تشدد کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: صدیوں پرانی روایت زندہ،ہسپانوی نوجوانوں کا گھوڑوں پر حج کیلئے 6 ہزار کلومیٹر کا سفر طے

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کِک پر رافیل گریون کی نشریات اس وقت اچانک بند ہوگئیں جب ناظرین نے محسوس کیا کہ وہ حرکت نہیں کررہے۔

دوسری جانب پورمانو کے آخری لائیو اسٹریم میں ان کے گروپ نے تقریباً 42,000 امریکی ڈالر کی آمدنی کی۔

تاہم یہ بھی دعویٰ سامنے آیا ہے کہ پورمانو قلبی مسائل کا شکار تھے جس کیلئے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

فرانسیسی حکومت کی وزیر کی جانب سےمسٹر گریون کی موت اور تشدد کو ” انتہائی خوفناک” قرار دیا گیا ہے۔

Scroll to Top