(کشمیر ڈیجیٹل)مہاجرین جموں کشمیر 1989 نے بسناڑہ مہاجر بستی میں اپنے حقوق کی بازیابی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے مطالبے پر پُرامن احتجاجی تحریک کے تیسرے پروگرام کا انعقاد کیا، جس میں بڑی تعداد میں مہاجرین نے شرکت کی۔
احتجاجی پروگرام میں مہاجرین 1989 کی ورکنگ کمیٹی کے اہم اراکین نے شرکت کی، جنہوں نے مہاجرین کی مشکلات اور حکومتِ آزاد کشمیر کی بے حسی پر کھل کر اظہارِ خیال کیا۔
مہاجر بستی بسناڑہ کے نمائندہ راہنماؤں محمد امتیاز لون، محمد اسماعیل خان، شاہ زمان تانترے، گلزار ملک، غلام رسول تانترے، محمد فیاض خان اور دیگر نے خطاب میں کہا کہ مہنگائی کے اس دور میں قلیل گزارہ الاؤنس میں روزمرہ ضروریات پوری کرنا ممکن نہیں رہا، نہ بچوں کی تعلیم ممکن ہے اور نہ ہی علاج معالجہ۔
رہنماؤں نے بتایا کہ بستی میں لگ بھگ 200 کشمیری خاندان نہایت کسمپرسی کے عالم میں خستہ حال مکانات میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ صاف پانی کی عدم دستیابی کے باعث بستی کے رہائشی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، جبکہ بارش کے دنوں میں برساتی نالے سے لایا گیا پانی ناقابلِ استعمال ہو جاتا ہے۔
مہاجرین کا کہنا تھا کہ بستی میں ڈسپنسری موجود نہیں، عام دوائی کے لیے بھی میلوں سفر کرنا پڑتا ہے۔ بجلی کی ترسیل کا بھی کوئی مناسب انتظام نہیں، ٹرانسفارمر خراب ہو جائے تو کئی ہفتے بجلی کی بحالی کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ تعلیم کے شعبے میں بھی مہاجر بچوں کو مڈل کلاس سے آگے کے لیے دور دراز کے اسکولوں میں جانا پڑتا ہے جو مالی بوجھ کا سبب بنتا ہے۔
احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے مہاجرین 1989 کے امیر عزیر احمد غزالی، چیف آرگنائزر غلام حسن بٹ، ترجمان راجہ محمد عارف خان، سیکرٹری اطلاعات محمد اقبال میر، اور سینیئر رہنماؤں چوہدری محمد مشتاق، اقبال یاسین اعوان، راجہ زخیر خان، چوہدری فیروز الدین، صدیق داؤد، چوہدری محمد اسماعیل، محمد عاطف لون، محمد فیاض جگوال، محمد امتیاز بٹ و دیگر نے حکومتِ آزاد کشمیر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
رہنماؤں نے واضح کیا کہ مہاجرین کشمیر کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا، ان کے زخموں پر کبھی مرہم نہیں رکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا اہم فیصلہ: حج 2026 میں غیر رجسٹرڈ افراد بھی درخواست دے سکیں گے
مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مہاجرین کی فوری آبادکاری، گزارہ الاؤنس میں اضافہ، مکمل شہری حقوق کی بحالی، سرکاری ملازمتوں میں اسکیل 1 سے 6 تک مہاجر کوٹہ پر عمل درآمد، قانون ساز اسمبلی میں دو نشستوں کی فراہمی سمیت تمام دیرینہ مطالبات پورے کرے۔