محکمہ شاہرات کی نااہلی، یونین کونسل لانگلہ کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار، عوام کا حکومت کو الٹی میٹم

مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل)ضلع جہلم ویلی میں محکمہ شاہرات کے تحت جاری ترقیاتی منصوبے مسلسل تاخیر اور ناقص حکمت عملی کا شکار ہو کر عوام کیلئے سہولت کی بجائے مصیبت بن گئے ۔

یونین کونسل لانگلہ، بانڈی کوکیال، تکیہ بانڈی، پھنڈگراں اور موئیاں سیداں کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار، عوام آج بھی ادھوری اور خطرناک سڑکوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

متاثرہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے عمائدین علاقہ اور نوجوانوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت اور محکمہ شاہرات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور سڑکوں کی تباہ حالی پر فوری اقدامات کا مطالبہ کردیا۔

سڑکیں یا کھنڈرات؟ – زمینی حقیقت پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معززینِ علاقہ عابد مقبول مغل، مظہر اعوان، عارف مغل، طاہر محمود، ہارون الرشید اور دیگر نے کہا کہ محکمہ شاہرات ضلع جہلم ویلی کے زیرِ اہتمام کئی رابطہ سڑکیں ٹینڈرز کے کئی سال بعد بھی مکمل نہ ہو سکیں۔

رابطہ سڑک ککڑواڑہ تا تکیہ بانڈی جو کہ پھنڈگراں، موئیاں سیداں اور بانڈی کوکیال کو ملاتی ہے، اس کا آغاز سال 2020 میں ہوا۔ منصوبہ دو سال میں مکمل ہونا تھا، لیکن چار سال گزرنے کے باوجود صرف 30 فیصد کام مکمل ہو سکا، جبکہ کئی کلومیٹر سڑک کچی، ناہموار اور ناقابل استعمال ہے۔

سڑک کی موجودہ حالت ایسی ہے جیسے موئن جو دڑو کے کھنڈرات، جبکہ عوام کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسکول و کالج کے طلبہ، مریض، خواتین اور بزرگ بارشوں میں کئی کئی دن گھروں میں محصور رہتے ہیں۔۔

سڑکیں مکمل طور پر بند ہو جاتی ہیںدھورے منصوبے عوامی پیسہ ضائع؟احتجاج کرنے والے شہریوں نے درج ذیل تین ترقیاتی منصوبہ جات کی ناکامی پر بھی سخت مایوسی کا اظہار کیا

ککڑواڑہ تا تکیہ بانڈی روڈ موجودہ صورتحال: ابتدائی کٹنگ کے بعد مکمل تعطل رکاوٹیں: نالہ عبور، ناقص پلاننگ، غیر فعال کنٹریکٹر بانڈی کوکیال تا HCI اسکول روڈجزوی کام ہوا،

مکمل تارکولنگ، دیواریں، پیراپیڈز غائب بارش کے دوران سڑک بہہ جانے کا خدشہ میدان تا محلہ حوالدار سلیمان روڈصرف سولنگ ہوئی، ناقابل استعمال بارش میں کیچڑ اور پھسلن سے حادثات کا خطرہ ہے۔

عمائدین علاقہ نے کہا کہ محکمہ شاہرات چیک اینڈ بیلنس رکھنے میں مکمل ناکام ہو چکا ہے۔ کنٹریکٹرز نے فنڈز لینے کے بعد کام ادھورا چھوڑ دیا،

افسران صرف کاغذی کارروائیوں تک محدود ہیں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ نہ تو فیلڈ وزٹس ہوتے ہیں، نہ تکنیکی انسپکشن، اور نہ ہی کام کے معیار کی کوئی جانچ عوامی مطالبات اور وارننگ عوامی نمائندوں نے حکومت اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ منصوبہ جات کی فوری تکمیل کو یقینی بنایا جائے کنٹریکٹرز اور محکمانہ افسران کے خلاف انکوائری کی جائے۔

وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد کشمیر، وزیر امور کشمیر اور چیف سیکرٹری ازخود نوٹس لیں? نئی مانیٹرنگ ٹیم تعینات کی جائے اور منصوبے کی بروقت تکمیل کی ٹائم لائن دی جائے۔

مزید برآں، انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر آئندہ 15 دنوں میں عملی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو علاقہ بھر کے نوجوان سرینگر روڈ پر احتجاجی دھرنا دیں گے اور روڈ بلاک کیا جائے گا۔

ریاستی اداروں کی آزمائش ۔۔ عوامی صبر کا پیمانہ لبریزپریس کانفرنس کے اختتام پر مقررین نے کہا کہ:> ”جہاں سڑک نہیں، وہاں ترقی ممکن نہیںجہاں احتساب نہیں، وہاں حکومت بے معنی ہے۔

عوامی جذبات، قربانیاں، اور ریاست سے جڑی امیدیں مزید دھوکہ برداشت نہیں کر سکتیں۔ اب وقت ہے کہ حکام بالا نیند سے جاگیں، ذمہ داروں کا احتساب کریں، اور عوام کو ان کا حق دیں۔

وفاقی حکومت کا ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا ایک اور ٹینڈر جاری

Scroll to Top