برطانیہ جیسے ٹھنڈے ملک میں موسم گرما اس بار تاریخ رقم کر گیا ہے، جہاں شدید ہیٹ ویو اور پانی کی قلت نے معمولاتِ زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
نجی نیوز چینل کے مطابق برطانیہ اس وقت 130 سالہ بدترین ہیٹ ویو کا سامنا کر رہا ہے،یہ موسمی ریکارڈ صرف سب سے زیادہ گرم نہیں بلکہ سب سے خشک بھی ہےجس کے باعث پانی کا شدید بحران پیدا ہو رہاہے۔ ماحولیاتی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ہیٹ ویو کی تیسری لہر جاری ہے جو ملک کے بیشتر حصوں کو متاثر کر رہی ہے۔ متعدد علاقوں میں درجہ حرارت 33 سے 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی نے ہیٹ ویو کے باعث یلو وارننگ جاری کرتے ہوئے عوام کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب شہری شام کے وقت پارکس، واٹر پارکس اور ساحلوں کا رخ کرنے لگے ہیں جبکہ پنکھوں کی طلب میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
شدید گرمی کے ساتھ پانی کا بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ نارتھ ویسٹ اور یارکشائر کے علاقوں کو سرکاری طور پر خشک سالی سے متاثرہ قرار دیا گیا ہے۔ یارکشائر، جس کی آبادی 50 لاکھ کے لگ بھگ ہے، وہاں کے آبی ذخائر 55 فیصد کی سطح پر پہنچ چکے ہیں، جو گزشتہ برس کی نسبت 26 فیصد کم ہیں۔
اسی بنا پر یارکشائر میں جمعہ سے فواروں کے استعمال، گھروں کے باغیچوں کو پانی دینے اور گاڑیوں کی دھلائی پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ نے محکمہ خارجہ کے 1350 سے زائد ملازمین برطرف کردیئے
شدید موسم نے مقامی باشندوں کے ساتھ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کو بھی پریشان کر رکھا ہے، جن کا کہنا ہے کہ ایسا گرم اور حبس زدہ موسم پہلے کبھی نہیں دیکھا، یہاں گرمی میں رات کو نیند لینا بھی مشکل ہو گیا ہے۔